اسرائیل میں کشیدگی میں اضافہ، صدر کا وزیر اعظم کی مدد کا فیصلہ

,

   

تل ابیب : غز ہ پٹی میں نو ماہ قبل جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک مسائل اسرائیلی وزیر اعظم کا پیچھا کر رہے ہیں۔ ان میں یرغمال اسرائیلیوں کی واپسی ، لڑائی کا اختتام ، بھڑکے ہوئے محاذ ، ملک کے اندر مظاہرے اور غداری کے الزامات جیسی مشکلات شامل ہیں۔ اس صورتحال میں اسرائیلی صدر اسحاق ہرتصوغ نے وزیر اعظم نیتن یاہو کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بیت المقدس میں ایک تقریب میں اسرائیلیوں پر زور دیا کہ سیاسی مخالفین کے بیچ اشتعال انگیز بیانات اور غداری کے الزامات کی شدت میں کمی لائی جائے۔ ایک اسرائیلی ٹی وی چینل کے مطابق صدر نے تکلیف دہ الفاظ کے استعمال سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا نتیجہ جسمانی تشدد کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔ صدر اسحاق ہرتصوغ نے کہا کہ جب جماعتیں ایک دوسرے پر اسرائیل کو سبوتاج کرنے کی کوشش کے الزامات لگائیں تو یہ واضح ہے کہ کوئی خوف ناک چیز ہونے جا رہی ہے، یہ لفظی تشدد سے شروع ہو گا اور یہاں پر ختم نہیں ہو گا۔اتوار کی شام سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوا جس میں غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے جانے والے اسرائیلی قیدی ابن یوروم میزجر کی بیوی آیالا میزجر نظر آ رہی ہے۔ وہ لوگوں کے ایک مجمع کے سامنے بول رہی ہیں کہ اگر بقیہ قیدی واپس نہ آئے توہم پھانسی کے پھندے کے ساتھ وزیر اعظم نیتن یاہو کا انتظار کریں گے۔واضح رہے کہ قیدیوں کی واپسی کے معاملے پر اسرائیل کے اندر مظاہروں کا سلسلہ ٹھنڈا نہیں ہوا ہے۔ ان مظاہروں کو پولیس کے تشدد نے اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے بعد غصے سے بھرپور بیانات سامنے آئے۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ، اسرائیلی فوج اور سکیورٹی اداروں کی قیادت اور دیگر ذمے داران کے خلاف تشدد آمیز بیانات کی مذمت کی ہے۔