تل ابیب : اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے رخصت پذیر سربراہ یوسی کوہن نے بالواسطہ طورپر کہا کہ ایران کے جوہری پروگراموں اور ایک سائنسداں پر حالیہ حملوں میں ان کے ملک کا ہاتھ تھا۔ انہوں نے ایران کے دیگر جوہری سائنس دانوں کو بھی نشانہ بنائے جانے کی وارننگ دی۔ موساد کے رخصت پذیر سربراہ یوسی کوہن نے جمعرات کے روز اسرائیل کے چینل 12 کے ایک تفتیشی پروگرام ‘عودہ‘ میں ایران کے جوہری پروگراموں اور اس کے ایک سائنسداں کو حالیہ دنوں میں نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے بعض اہم اشارے کیے۔اپنی نوعیت کے لحاظ سے یہ غیر معمولی بات ہے کیونکہ کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی بالعموم اس طرح کے واضح بیانات نہیں دیتی ہے۔ موساد کے سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کا تقریباً چل چلاو ہے۔ایسے وقت میں جب ویانا میں سفارتکار عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے سرجوڑ کر بیٹھے ہیں، موساد کے سربراہ نے واضح لفظوں میں متنبہ کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے وابستہ دیگر سائنس دان بھی قتل کا نشانہ بن سکتے ہیں۔کوہن کا کہنا تھا’’اگر سائنسداں اپنا کیریئر تبدیل کرنے کے خواہش مند ہیں اور ہمیں کسی طرح کا مزید نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں تو ہم انہیں نظر انداز کر سکتے ہیں۔ ایران پر بڑے حملوں کے تحت نطنز جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ گزشتہ برس اس کے نیوکلیائی تنصیبات پر دو بڑے حملے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک نطنز کا وہ انڈر گراونڈ ہال ہے جسے ہر طرح کے فضائی حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔جولائی 2020 میں نطنز کے ایڈوانسڈ سینٹری فیوج اسمبلی میں ایک پراسرار دھماکہ ہوا تھا۔ ایران نے اس کے لیے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔ اس کے بعد اس سال اپریل میں بھی نطنز کے انڈر گراونڈ ہال میں ایک زبردست دھماکہ ہوا جس سے اس کا بڑا حصہ تباہ ہو گیا تھا۔