غزہ :جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ پٹی میں اسرائیل نے فضائی حملے کردیے جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 400 سے زائد فلسطینی شہید اور 560 سے زائد زخمی ہوگئے ۔فلسطین کی سیول ایمرجنسی سروس کا کہناہے کہ اسرائیلی نے غزہ میں سحری کے وقت حملوں کا آغاز کیا اور حملے دن پھر جاری رہے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سحری کے وقت دیرالبلاح، خان یونس اور رفح سمیت غزہ کے مختلف حصوں پر بمباری کی گئی جس میں 150 سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔غزہ سٹی میں التابعین اسکول پر حملہ کیا گیا اور المواسی میں پناہ گزینوں کے خیموں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔19 جنوری کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے یہ سب سے بڑے حملے کیے گئے ہیں۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق صیہونی فورسز کی مسلسل بمباری کے بعد غزہ شہر مسلسل دھماکوں سے گونجتا رہا، اسرائیل نے حملہ ایسے وقت میں کیا جب لوگ گھروں، پناہ گزین کیمپوں اور اسکولوں کی عمارتوں میں سو رہے تھے ۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں ڈھائی سو سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، تاہم طبی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 356 افراد شہید ہوئے ۔حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو منسوخ کرنے کیلئے محصور اور بے سہارا شہریوں پر ’غدارانہ‘ حملہ کیا۔فلسطینی اسلامی جہاد (پی آئی جے ) نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ 19 جنوری سے جاری جنگ بندی کو جان بوجھ کر سبوتاژ کر رہا ہے ۔غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم متعدد دھماکوں کی ’تباہ کن‘ آوازوں سے بیدار ہوئے ، جب غزہ کی پٹی کے شمال سے جنوب تک مختلف علاقوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا جن میں جبالیہ، غزہ سٹی، نصیرات، دیر البلاح اور خان یونس شامل ہیں۔ان حملوں میں گھروں، رہائشی عمارتوں، بے گھر افراد کو پناہ دینے والے اسکولوں اور خیموں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں شہادتیں ہوئیں، خاص طور پر جب یہ حملے لوگوں کے سونے کے اوقات میں ہوئے تھے۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ آج کے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 232 افراد شہید ہوئے ہیں۔حملوں کے فورا بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے غزہ پر جنگ کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد حماس پر یرغمالیوں کی رہائی کیلئے دباؤ ڈالنا تھا۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 48ہزار 572 فلسطینیوں کی شہادت اور ایک لاکھ 12ہزار سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61ہزار 700سے زائد بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں فلسطینی وں کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے ۔7اکتوبر 2023کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139افراد ہلاک ہوئے اور
200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشیق کا کہنا ہیکہ اسرائیل فلسطین میں اپنے باقی ماندہ قیدیوں کی زندگیوں کی قربانی دے رہا ہے ۔الرشیق نے کہا کہ نیتن یاہو کا جنگ میں واپسی کا فیصلہ ہمارے قبضے میں موجود صیہونی قیدیوں کو قربان کرنے اور ان کے خلاف سزائے موت دینے کا فیصلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دشمن جنگ اور تباہی کے ذریعے بھی وہ سب حاصل نہیں کرسکے گا، جو وہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے ۔فلسطینی گروپ نے عرب اور اسلامی ممالک کے عوام اور دنیا کے آزاد لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے تباہ کن حملے کے خلاف سڑکوں پر نکلیں، اس حملے میں سیکڑوں فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔حماس نے دنیا بھر کے لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں ہمارے عوام کے خلاف صیہونی جنگ کی بحالی کو مسترد کرتے ہوئے اپنی آواز بلند کریں۔اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر کا کہنا ہے کہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تک حملے جاری رہیں گے ۔اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے سلامتی کونسل کے آئندہ اجلاس سے قبل ایک پوسٹ میں غزہ پر وحشیانہ فضائی حملوں کا دفاع کیا۔قابض اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ شروع کردیا۔ عبرانی میڈیا کے مطابق، اس حملے میں 100 سے زائد جنگی طیارے استعمال کیے گئے، جنہوں نے خان یونس، رفح، جبالیہ، دیر البلح اور شمالی غزہ کے رہائشی علاقوں پر شدید بمباری کی۔طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ خان یونس، ناصر اسپتال، المعمدانی اسپتال، یورپین اسپتال اور العودہ اسپتال میں زخمیوں کا بے پناہ دباؤ ہے۔ ایندھن کی قلت اور سخت محاصرے کی وجہ سے ایمبولینسیں متاثرہ علاقوں تک نہیں پہنچ پا رہیں، جس کے باعث کئی زخمی طبی امداد نہ ملنے کے باعث دم توڑ رہے ہیں۔فلسطینی حکام نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے یہ حملے نسل کشی کے مترادف ہیں۔ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ کے کئی علاقوں میں مساجد، اسکولس اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شہید ہو گئی۔ماہرین کے مطابق، خوراک، پانی اور طبی سہولیات کی بندش کے باعث غزہ ایک انسانی بحران کا شکار ہو چکا ہے۔ اگر فوری طور پر بین الاقوامی امداد فراہم نہ کی گئی تو صورتحال مزید بدتر ہو سکتی ہے۔گزشتہ رات کے حملے اچانک نہیں ہوئے۔ اسرائیل نے اس بارے میں امریکہ کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا۔ یہ بات اسرائیل کے وزیر دفاع نے بتائی ہے۔ انہوں نے آئی ڈی ایف کے حملے کے بعد ایک بیان جاری کیا۔ اس میں انہوں نے کہا کہ آج رات ہم غزہ کی جنگ میں واپس آ گئے ہیں۔ یہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار اور آئی ڈی ایف کے فوجیوں کو نقصان پہنچانے کی دھمکیوں کے پیش نظر کیا گیا ہے۔اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کو جاری رکھنے سے حماس کے انکار کے بعد ہی ان حملوں کا حکم دیا گیا۔ نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ حماس ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بار بار انکار کر رہی ہے۔ امریکہ کے خصوصی نمائندہ اسٹیو وٹکاف کی تجویز کردہ جنگ بندی کے معاہدے کو بھی حماس نے مسترد کر دیا۔ اس پس منظر میں ہی حملوں کا فیصلہ کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی دفاعی فورسز غزہ میں موجود حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر حملے کر رہی ہیں تاکہ جنگ کے مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔ نیتن یاہو نے واضح کیا کہ اسرائیل اب سے حماس کے خلاف سخت اقدامات جاری رکھے گا۔