اسرائیل نے حملہ کیاتو تل ابیب اورحیفا کوتباہ کردینگے :ایران

   

ایران کی نیوکلیئر صلاحیتوں سے نمٹنے یہودی مملکت نئے عسکری منصوبے بنا رہا ہے

تہران : ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر نے دھمکی دی ہیکہ اگر اسرائیل نے حملہ کیا تواس کے شہروں تل ابیب اور حیفا کو تباہ کردیا جائے گا۔ایرانی کمانڈر نے یہ دھمکی اسرائیلی فوج کے حالیہ بیانات کے ردعمل میں دی ہے۔اسرائیلی فوج کے سربراہ کا کہنا ہیکہ ایران کی نیوکلیئر صلاحیتوں سے نمٹنے نئے عسکری منصوبے وضع کئے جارہے ہیں۔پاسداران انقلاب کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے جمعرات کوکہا ہیکہ ’’اگر اسرائیل نے اسلامی جمہوریہ کیخلاف کوئی معمولی سی غلطی بھی کی تو ہم ان تمام میزائل اڈوں کو نشانہ بنائیں گے جنھیں ایران پرحملوں کیلئے استعمال کیا جائے گا اور حیفا اور تل ابیب کو بہت مختصر وقت میں ملبے کا ڈھیر بنا دیا جائے گا۔‘‘ان کا کہنا تھا کہ ’’اسرائیل کو ایران کی فوجی صلاحیتوں کا ادراک نہیں ہے۔خطے میں اس سرطانی پھوڑے (اسرائیل) کا خاتمہ ہونا چاہیے کیونکہ اس نے مسلمانوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔‘‘اسرائیل کے آرمی چیف آف اسٹاف لیفٹننٹ جنرل عفیف کوشاوی نے منگل کوایک تقریر میں کہا تھا کہ ’’صہیونی فوج ایران کیخلاف آپریشنل منصوبوں کو از سرنو ترتیب دے رہی ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ ایران سے 2015ء میں طئے شدہ نیوکلیئر سمجھوتے میں دوبارہ شامل ہوتا ہے تو یہ اس کی ایک بڑی غلطی ہوگی۔
انہوں نے تل ابیب یونیورسٹی میں تقریر میں کہا ’’ایران یہ فیصلہ کرسکتا ہیکہ وہ بم کے حصول کیلئے خفیہ یا اشتعال انگیز انداز میں پیشرفت کریگا،اس بنیادی تجزیے کی روشنی میں میں نے آئی ڈی ایف ( صہیونی فوج) کو موجودہ منصوبوں کے علاوہ متعدد نئے منصوبے وضع کرنے کا حکم دیا ہے۔ہم ان منصوبوں کا مطالعہ کررہے ہیں اور ہم ان پرآئندہ سال کے دوران میں مزید پیشرفت کریں گے۔‘‘ جنرل کوشاوی نے امریکہ کی ایران سے جوہری سمجھوتے میں دوبارہ شمولیت کی مخالفت کی اور کہا کہ ’’اگر یہ جوں کا توں ہے یا اس میں بہتری لائی جاتی ہے اور امریکہ اس میں دوبارہ شامل ہوجاتا ہے تو یہ تزویراتی نقطہ نظرسے غلط فیصلہ ہوگا۔‘‘امریکہ کے نئے صدر جوبائیڈن نے گذشتہ ہفتے اقتدار سنبھالا تھا اور انہوں نے یہ کہا تھا کہ اگر ایران جوہری سمجھوتے کی پاسداری کرے تو امریکہ بھی اس میں دوبارہ شامل ہونے کو تیار ہے جبکہ ایران کا کہنا ہیکہ اگر امریکہ اس سمجھوتے میں دوبارہ شامل ہوتا ہے تو اس کے بعد ہی وہ کوئی اقدام کرے گا۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے منگل کو ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’’ یہ امریکہ تھا جس نے بلاجواز ڈیل کو توڑا تھا۔اس کو اپنی غلطی کا ازالہ کرنا چاہیے اور اس کے بعد ہی ایران اپنے کسی ردعمل کا اظہار کرے گا۔‘‘