اسرائیل نے غزہ میں قبروں پر بلڈوزر چلا دئیے ، لاشیں نکال لیں

,

   

غزہ، 12 جولائی (یو این اآئی) انسانیت سوز مظالم ڈھانے والے اسرائیل نے فلسطینیوں کے قبرستان کو بھی نہ بخشا۔غزہ وزارت اوقاف کے مطابق اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ میں قبرستان مسمار کر دیا۔ اسرائیلی ٹینکوں اور بلڈوزروں نے ترک قبرستان کو روند ڈالا۔وزارت اوقاف کا کہنا ہے کہ قبریں مسمار کر کے لاشیں نکالی گئیں جو کہ مقدسات کی کھلی پامالی ہے ۔ خان یونس کے مغرب میں واقع المواسی کے ترک قبرستان میں اسرائیلی بربریت کی گئی۔وزارت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے مرنے والوں کے تقدس کی صریح خلاف ورزی اور قبرستانوں کے تقدس اور موت کے بعد انسانی وقار پر حملہ کیا اور قبروں کو بلڈوز کر کے اس میں سے انسانی باقیات نکال لی۔اسرائیلی افواج نے قبرستان کے اطراف بے گھر افراد کے کیمپ بھی منہدم کیے۔وزارت اوقاف نے بتایا کہ کہ غزہ کے 60 میں سے دوتہائی قبرستان مکمل یا جزوی طور پر تباہ کیے جا چکے ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کا ظلم جاری، مزید 60فلسطینی شہید

غزہ12جولائی (یو این آئی) غزہ کے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے ، تازہ حملوں میں مزید 60 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ پر صبح سے جاری اسرائیلی فوج کے حملوں میں مزید 60 فلسطینی شہید ہوگئے ، ان شہداء میں امداد لینے کے لیے آنے والے 27 فلسطینی بھی شامل تھے ۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں صبح سے جاری اسرائیلی حملوں میں 180 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ۔اسرائیلی فوج کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں میں غزہ پر 250 مرتبہ حملے کیے ، فوج کی 5 ڈویژن غزہ میں پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ انروا چیف کا اہم بیان سامنے آیا ہے ، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ غزہ بچوں اور بھوکے لوگوں کا قبرستان بن چکا ہے ۔انروا چیف کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے پاس بچنے کا کوئی راستہ نہیں، ایک طرف موت ہے تو دوسری طرف بھوک، ہمارے اصول اور اقدار دفن ہو رہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ بے عملی مزید انتشار لائے گی، مئی سے اب تک تقریباً 800 فلسطینی امداد کی تلاش میں مارے جا چکے۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ میں بھوک کا بحران غیر معمولی سطح پر پہنچ چکا، صورتحال مزید بدتر ہورہی ہے ، غزہ میں ہر تین میں سے ایک شخص بغیر کچھ کھائے دن گزارتا ہے ۔

اسرائیل غزہ کو ’فاقہ کشی اور بچوں کے قبرستان‘ میں تبدیل کر رہا ہے

یروشلم 12جولائی (یو این آئی) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں ‘‘قتل کا ظالمانہ اور مکروہ منصوبے ’’ پر عمل پیرا ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مئی سے اب تک امداد طلب کرتے ہوئے تقریباً 800 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے جمعہ کے روز ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ ہماری نگرانی میں غزہ بچوں اور بھوک سے مرنے والے لوگوں کا قبرستان بن گیا ہے ۔ لازارینی نے جمعرات کے روز غزہ کے وسطی قصبے دیر البلاح میں کھانہ لینے کے لیے قطار میں کھڑے 15 افراد کی اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت پر ردعمل کا اظہار کیا ہے ، جن میں نو بچے اور چار خواتین بھی شامل تھیں۔طبی ذرائع کے مطابق 45 افراد ہلاک ہوئے ، جن میں سے جی ایچ ایف کے زیر انتظام امدادی مرکز کے قریب رفح میں 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔متنازعہ امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ جی ایچ ایف نے مئی میں آپریشن شروع کرنے کے بعد سے غزہ کے اقوام متحدہ کی زیرقیادت امداد کی ترسیل کے نیٹ ورک کو نظرانداز کیا ہے ، جب اسرائیل نے غزہ کی دو ماہ سے زائد طویل ناکہ بندی میں نرمی کی تھی۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ترجمان نے جمعہ کو بتایا کہ اس وقت سے اب تک 819 فلسطینی کھانے کے انتظار میں موت کی نیند سو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 634 افراد جی ایچ ایف سائٹس کے ارد گرد اور تقریباً 185 انسانی امدادی قافلوں کے قریب مارے گئے ، جن میں سے کچھ اقوام متحدہ کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینہ شامداسانی نے کہا کہ اقوام متحدہ نے مئی سے 7 جولائی کے درمیان غزہ میں امدادی مراکز کے قریب 798 ہلاکتیں درج کی ہیں۔