اسرائیل پر پیرس اولمپکس میں پابندی کی آوازیں اٹھنے لگیں

   

پیرس: بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کے بعد اسرائیل پر پیرس اولمپکس میں پابندی کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔الجزیرہ کے مطابق رائٹس اینڈ ایڈووکیسی گروپ آواز کے کمپین ڈائریکٹر فادی قرآن نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کی حالیہ تحقیقات کے نتائج کو دیکھتے ہوئے اسرائیل کو پیرس اولمپکس سے روکا جانا چاہیے ۔انہوںنے کہا کہ اسرائیل نسلی تعصب اور منظم تفریق کا ارتکاب کر رہا ہے ، اس لیے اسرائیل پر اولمپکس میں پابندی عائد کی جائے ۔فادی قرآن نے واضح کیا کہ آئی او سی کی پالیسی کے تحت نسل پرستی اور منظم تفریق کی سخت ممانعت ہے ، جب کہ آئی سی جے نے تصدیق کر دی ہے کہ اسرائیل ان جرائم کا مرتکب ہوا ہے ۔فلسطینی اولمپک کمیٹی کی جانب سے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کو ایک خط بھیجا گیا تھا، جس میں اسرائیل کو اولمپکس سے باہر کرنے کی درخواست کی گئی تھی، اس خط میں اسرائیل پر روایتی اولمپکس ٹروس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا، اور کہا گیا تھا کہ یہ ‘روایتی اولمپکس صلح نامہ’ 19 جولائی سے لے کر وسط ستمبر میں پیرا اولمپکس کے بعد تک چلنا چاہیے ، لیکن اسرائیل غزہ میں جنگ میں مصروف ہے ۔فلسطینی کمیونٹی کے منتظم فادی قرآن نے کہا کہ فلسطینی اولمپکس کمیٹی کی جانب سے اسرائیل کو باہر کرنے کی درخواست کو اگر نظر انداز کیا جائے گا تو ‘‘پیرس اولمپکس اور اولمپک کمیٹی کے ہر رکن پر مستقل طور پر داغ لگ جائے گا۔ بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی نے نسلی تعصب اور نسل پرستی کی پالیسیوں کی وجہ سے جنوبی افریقہ پر 1964 سے 1992 تک اولمپکس میں شرکت پر پابندی لگائی تھی۔