تل ابیب26جولائی (یو این آئی) اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حکومت حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کیلئے متبادل طریقہ کار پر غور کر رہی ہے ۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق نتین یاہو کا مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور امریکہ نے قطر میں موجود اپنے مذاکراتی وفود کو واپس بلا لیا ہے جس کے باعث غیر یقینی کی صورتحال ہے ۔نتین یاہو کے بیان سے قبل فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ مذاکرات اگلے ہفتے دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے ، اسرائیلی اور امریکی وفود کی واپسی کو دباؤ کے حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ۔واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کیلیے امریکا کے ساتھ مصر اور قطر ثالثی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وقفہ صرف عارضی ہے اور بات چیت دوبارہ شروع ہوگی۔مذاکراتی ٹیمیں جمعرات کو قطر سے روانہ ہوئیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف نے کہا کہ ڈیل کی تجاویز پر حماس کا تازہ ردعمل جنگ بندی تک پہنچنے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے ، امریکا متبادل آپشنز پر غور کرے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں نتین یاہو نے اسٹیو وٹ کوف کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں حماس رکاوٹ ہے ۔نیتن یاہو نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ مل کر یرغمالیوں کو واپس لانے ، حماس کے خاتمے ، اسرائیل اور خطے کے پائیدار امن کیلیے متبادل آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔جمعے کو حماس کے سینئر عہدیدار باسم نعیم نے بتایا کہ تنظیم کو بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی وفد مشاورت کیلیے وطن واپس گیا ہے اور جنگ بندی معاہدے کیلیے مذاکرات دوبارہ اگلے ہفتے شروع ہوں گے ۔