آسٹریلیا، چین، ہالینڈ اور دیگر ممالک کا بھی سخت ردعمل، اسرائیل سے قبضے کا جلد خاتمہ کرنے کا مطالبہ
اقوام متحدہ،8 اگست (یو این آئی) اسرائیلی سیکورٹی و سیاسی کابینہ کے غزہ پر قبضہ کے منصوبہ کومنظوری دینے کے فیصلے کی اقوام متحدہ، سعودی عرب ، برطانیہ، ترکی، آسٹریلیا، چین، حماس ، اسرائیلی اپوزیشن، اسرائیلی فوجی سربراہ سمیت دنیا کے متعدد ممالک نے سخت مخالفت کی ہے اور منصوبے پر عملدرآمد فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے ۔سعودی عرب نے کہا ہے کہ غزہ پر قبضے کی کسی بھی اسرائیلی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کے فیصلے پر بیان جاری کر دیا۔دارالحکومت ریاض سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودیہ عرب، اسرائیلی قابض حکام کی طرف سے برادر فلسطینی عوام کے خلاف بھوک، وحشیانہ طرز عمل اور نسلی تطہیر کے جرائم کے ارتکاب کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔ صیہونی فوج کے سربراہ اور اسرائیلی اپوزیشن نے سکیورٹی و سیاسی کابینہ کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی مخالفت کی ہے جبکہ اقوام متحدہ نے اسرائیل سے منصوبے پر عملدرآمد فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے ، برطانوی وزیراعظم نے بھی غزہ پر قبضے کے منصوبے کو غلط قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کردیا۔ برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ اسرائیل کا غزہ شہر پر قبضے کا منصوبہ ’غلط‘ ہے اور اس پر فوری نظرِ ثانی کی جانی چاہیے ۔انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدام اس تنازع کے خاتمے یا یرغمالیوں کی رہائی میں کوئی مدد نہیں دے گا بلکہ مزید خونریزی کا باعث بنے گا۔کیئر اسٹارمر نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں حملے مزید تیز کرنے کا اسرائیلی فیصلہ غلط ہے ۔ادھر آسٹریلیا نے بھی اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ ‘اس راستے پر نہ چلے ’، وزیرِ خارجہ پینی وونگ نے بیان میں کہا کہ آسٹریلیا اسرائیل سے کہتا ہے کہ اس راستے پر نہ چلے ، جو صرف غزہ میں انسانی المیے کو مزید بدتر کرے گا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی مخالفت کی تھی۔اعلیٰ فوجی کمانڈر نے اس اقدام کی مخالفت اس بنیاد پر کی کہ اس سے باقی ماندہ یرغمالیوں کی جان خطرے میں پڑ جائے گی، جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا یقین ہے اور یہ اقدام اسرائیلی فوجیوں کو تھکا دے گا جبکہ اسرائیل کی بین الاقوامی ساکھ کو بھی نقصان پہنچے گا۔ ایال زمیر نے اس کے بجائے غزہ کی پٹی کے گرد اضافی محاصرہ کرنے کی تجویز پیش کی ہے ، تاہم اس میں وسیع پیمانے پر ریزرو فوجیوں کی طلبی شامل نہ ہو۔ادھر، اسرائیلی حزبِ اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ نے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی سیکیورٹی کابینہ کی منظوری کو ایسا سانحہ قرار دیا جو مزید سانحات کو جنم دے گا۔یائر لاپڈ نے کہا کہ دائیں بازو کے نیشنل سیکیورٹی کے وزیر ایتامار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے نیتن یاہو کو ایسے اقدام کی طرف دھکیل دیا ہے جو کئی ماہ تک جاری رہے گا، یرغمالیوں اور فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بنے گا، اسرائیلی عوام کو اربوں شیکل کا مالی بوجھ ڈالے گا اور اسرائیل کو سفارتی تنہائی کا شکار کر دے گا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ٹرک نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کا غزہ کی پٹی پر مکمل فوجی قبضے کا منصوبہ فوری طور پر روکا جانا چاہیے ۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے اس حکم کے منافی ہے جس میں اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے قبضے کا جلد از جلد خاتمہ کرے ، یہ دو ریاستی حل پر متفقہ عمل درآمد اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔آسٹریلیا نے ابھی تک برطانیہ، کینیڈا اور فرانس جیسے مغربی اتحادیوں کی طرح فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا، لیکن کہا ہے کہ مناسب وقت پر فیصلہ کیا جائے گا، اور ساتھ ہی اسرائیلی اقدامات پر تنقید میں اضافہ کیا ہے ۔ ترکیے کی جانب سے غزہ پر فوجی کنٹرول سنبھالنے کے اسرائیلی فیصلے کی شدید مذمت کی گئی ہے ۔ترک وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بنیاد پرست نیتن یاہو کی حکومت کا نسل کشی کو جاری رکھنے اور قبضے کو بڑھانے کا ہر قدم عالمی امن اور سلامتی کو شدید دھچکہ ہے ۔ترکیہ وزارت خارجہ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اسرائیل اپنے جنگی منصوبوں کو فوری طور پر روک دے ، اسرائیل جنگ بندی پر اتفاق کرے اور دو ریاستی حل کیلئے مذاکرات شروع کرے ۔ترکیے کی وزارتِ خارجہ نے اپنے مذمتی بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی برادری اس منصوبے کے نفاذ کو روکنے کی ذمے داری نبھائے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اسرائیل کے خلاف مضبوط فیصلے لے ۔اسی طرح چین نے اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر پر مکمل قبضے کے منصوبے کے اعلان پر اپنے ردعمل کا اظہار کر دیا۔چین نے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اپنے خطرناک اقدامات بند کرے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ غزہ فلسطینی عوام کا ہے اور یہ فلسطینی سرزمین کا ناقابلِ تقسیم حصہ ہے ۔چین نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کو کم کرنے اور یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا صحیح راستہ فوری جنگ بندی ہے ۔ہالینڈ کے وزیرِ خارجہ کیسپر ویلڈ کیمپ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو حکومت کا غزہ میں کارروائیاں تیز کرنے کا منصوبہ غلط اقدام ہے۔ غزہ میں انسانی صورتِ حال تباہ کن ہے ، فوری بہتری کی ضرورت ہے ۔ کارروائیاں تیز کرنے کا فیصلہ یرغمالیوں کی واپسی کیلئے کارآمد ثابت نہیں ہو گا۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ڈچ حکومت نے ہمیشہ واضح کیا ہے کہ غزہ فلسطینیوں کا ہے ۔