تہران : 15جون ( ایجنسیز ) ماہرین کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ ہفتوں تک جاری رہ سکتا ہے جس کا ممکنہ مقصد یہی ہو سکتا ہے کہ وہاں کے نظامِ حکومت کو تبدیل کیا جائے۔عرب نیوز کے مطابق مباحثے کا اہتمام مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کیا گیا تھا۔پینل میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے سابق کمانڈر جنرل (ر) جوزف ایل ووٹل کے علاوہ ریٹائرڈ وائس ایڈمرل کیون ڈونیگن، امریکی بحریہ کے سابق عہدیدار الیکس واٹنکا اور ایرانی امور پر گہری نظر رکھنے والے رائٹ پیٹرسن بھی موجود تھے جو اوہائیو کے ایئر فورس اکیڈمی میں پڑھاتے ہیں۔اس موقع پر الیکس واٹنکا کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ آیا اسرائیل کا بنیادی مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے ساتھ نظامِ حکومت کی تبدیلی بھی ہے تاہم عین ممکن ہے کہ اسی طرف ہی بڑھا جا رہا ہو۔‘انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’میرے خیال میں ایران کے زیادہ تر حکام کا خیال بھی یہی ہے تاہم ایک سوال یہ بھی ہے کہ اس کے لیے اسرائیل ڈونلڈ ٹرمپ کو کیسے قائل کرے گا جیسا کہ ابتدائی حملے کے وقت کر لیا گیا تھا۔‘ماہرین کا متفقہ طور پر یہ خیال تھا کہ لڑائی کا دائرہ دوسرے ممالک تک نہیں پھیلے گا۔الیکس واٹنکا نے کہا کہ ’ایرانی قیادت فتح کو اپنی ’بقا‘ سے تعبیر کرے گی کیونکہ اسرائیل کو امریکہ اور یورپ کے زیادہ حصے کی حمایت حاصل ہے اور اسرائیل کو کہیں سے بھی مدد نہیں مل رہی۔‘ان کے مطابق ’میرا نہیں خیال کہ اس کو کہیں سے مدد ملے گی میں مزاحمت کے دائرے میں شامل ارکان سے پوچھتا ہوں کہ ایسے موقع پر وہ آخر کر کیا سکتے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ اس کا ساتھ دینے والے حماس اور حزب اللہ کے حوالے سے کہا کہ ان کو اسرائیلی فوج نے بہت زیادہ حد تک کمزور کر دیا ہے جبکہ یمن کے حوثیوں کی حالت بھی زیادہ مختلف نہیں۔اس موقع پر ایڈمرل کیون ڈونیگن کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں اصل سوال یہ ہے کہ کیا ایران کو لگتا ہے کہ اس نے اسرائیل کو کافی بڑا جواب دیا ہے اور کیا وہ اب مذاکرات کی طرف ا? سکتا ہے۔‘انہوں نے امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ بظاہر ایسا لگ نہیں رہا مگر مستقبل قریب میں وہ مذاکرات کی میز بیٹھے ہوں گے۔