اسرائیل کا الجزیرہ بیورو بند کرنے پر غور

   

تل ابیب : اسرائیل کے وزیر مواصلات کا کہنا ہے کہ وہ الجزیرہ کے مقامی بیورو کو ممکنہ طور پر بند کرنے کی تجویز پر غور کر رہے ہیں اور انہوں نے قطری نیوز سٹیشن پر حماس کی حمایت میں اْکسانے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر مواصلات شلوما کرہی نے کہا کہ ’الجزیرہ کو بند کرنے کی تجویز کو اسرائیل کے سکیورٹی حکام اور قانونی ماہرین نے جانچا ہے۔‘شلوما کرہی نے اسرائیل کے ’آرمی ریڈیو‘ کو بتایا کہ ’یہ ایک ایسا سٹیشن ہے جو اْکساتا ہے، یہ ایک ایسا سٹیشن ہے جو (غزہ سے باہر) اسمبلی کے علاقوں میں فوجیوں کی عکسبندی کرتا ہے اور جو اسرائیل کے شہریوں کے خلاف اْکساتا ہے۔ پراپیگنڈہ کرنے والا آلہ۔‘انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے ترجمان کا پیغام اس سٹیشن کے ذریعے نشر ہونا غیرمنطقی ہے۔ مجھے اْمید ہے کہ ہم آج سے ختم کر دیں گے۔‘دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ بی بی سی عربی کے صحافیوں کی ایک ٹیم جو اسرائیل پر حماس کے حملے اور اس کے بعد کشیدگی کی کوریج کر رہی تھی، کو پولیس نے ’گن پوائنٹ پر‘ تل ایب میں روک کر حراست میں لے لیا۔عرب نیوز کے مطابق صحافی جن میں مہناد توتونجی اور ہیثم ابودیاب شامل تھے، واپس اپنے ہوٹل جا رہے تھے جب ان کی کار جس پر ’ٹی وی‘ کے الفاظ نمایاں تھے، کو اسرائیلی پولیس نے روک لیا۔