دوحہ، 07 دسمبر (یواین آئی) شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے دوحہ فورم میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دمشق اسرائیل کے ساتھ سنہ 1974ء کے معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور خبردار کیا کہ اسرائیل کی جانب سے جنوبی شام میں حفاظتی زون قائم کرنے کی کوشش ملک کو شدید خطرے میں ڈال سکتی ہے ۔غیرملکی رپورٹ کے مطابق الشرع نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ پر حملے کے بعد اپنی سفاکیت کی وجوہات دیگر ممالک پر ڈال رہا ہے ۔ صدر الشرع نے واضح کیا کہ اسرائیل نے آٹھ دسمبر 2024ء کے سے آج تک شام پر ایک ہزار سے زائد فضائی حملے اور 400 سے زیادہ زمینی عسکری دراندازی کی ہیں۔ دوحہ فورم 2025 ئکے پہلے روز ہونے والے ایک گفتگو اجلاس سے خطاب میں الشرع نے کہاکہ “اسرائیل اپنے مسائل کو خطے میں دیگر ممالک پر منتقل کرتا ہے تاکہ غزہ میں کیے گئے خوفناک قتل عام سے بچ سکے ۔ اس کے لیے وہ ایسی کارروائیاں کرتاجیسے وہ بھوتوں سے لڑ رہا ہو، اپنی حرکتوں کو سکیورٹی خدشات اور اضطراب سے جواز بخشتا ہے اور 7 اکتوبر کے واقعات کو اپنے اردگرد ہونے والے ہر واقعے پر لگا دیتا ہے “۔ انہوں نے مزید کہا کہ “آٹھ دسمبر 2024ء سے شام نے واضح مثبت پیغامات بھیجے کہ وہ امن اور علاقائی استحکام کے لیے پرعزم ہے اور واضح کیا کہ وہ اسرائیل سمیت دیگر ممالک کو تنازعات میں گھسیٹنے سے گریزاں ہے ،لیکن اسرائیل نے اس نقطہ نظر کا شدید تشدد سے جواب دیا”۔ صدر الشرع نے بتایا کہ ان کا ملک اس صورتحال کا مقابلہ علاقائی اور عالمی فعال ممالک سے رابطے کے ذریعے کر رہا ہے ۔ آج دنیا شام کی اس خواہش کی حمایت کرتا ہے کہ اسرائیل آٹھ دسمبر سنہ 2024 سے قبل والی پوزیشن پر واپس جائے ۔ انہوں نے دوبارہ اس بات پر زور دیا کہ شام سنہ 1974ء کے معاہدے کی مکمل پاسداری کرے گا اور اس معاہدے کا احترام کرے گا، جو 50 سال سے زیادہ کامیابی سے قائم ہے ۔ یہ معاہدہ عالمی سطح پر اور سلامتی کونسل کی سطح پر پذیرائی رکھتا ہے تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے چھیڑ چھاڑ یا حفاظتی زون جیسی کسی اور ڈیل کی کوشش خطرناک نتائج کا دروازہ کھول سکتی ہے ۔ صدر الشرع نے “بفر زون” کے تصور پر بھی بات کی اور سوال اٹھایا کہ اسرائیل کی دھمکیوں کے باوجود اس علاقے کو کیسے منظم اور محفوظ رکھا جائے گا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جنوب مغربی شام میں شام کی فوج اور سکیورٹی فورسز کی غیر موجودگی بنیادی سوالات پیدا کرتی ہے کہ وہاں سکیورٹی کیسے یقینی بنائی جائے ۔ صدر الشرع نے بتایا کہ اس سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں، جن میں امریکہ بھی شامل ہے ۔ تمام ممالک شام کی اس درخواست کی حمایت کرتے ہیں کہ اسرائیل آٹھ دسمبر 2024ء سے قبل کی حدود میں واپس جائے ۔
دونوں جانب کے منطقی سکیورٹی خدشات کو دور کرے اور ان کی سکیورٹی یقینی بنائے ۔ اسی حوالے سے الشرع نے کہا کہ گذشتہ سال شام نے اپنے بہت سے علاقائی اور عالمی تعلقات دوبارہ قائم کیے اور تعلقات کی معمولی بحالی سے آگے بڑھ کر ایک مستحکم مرحلے تک پہنچا۔”دمشق پہنچنے کے وقت جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے گئے “، جس نے مختلف علاقائی اور عالمی فریقوں کا اعتماد بڑھایا۔ صدر نے کہاکہ “ملک جو راستہ اختیار کر رہا ہے وہ صحیح راستہ ہے اور ہر قدم شام کے عمومی مفاد میں اٹھایا گیا”۔ انہوں نے بتایا کہ شام نے اپنا اہم علاقائی اور عالمی مقام واپس حاصل کر لیا ہے اور وہ اب ایسی ریاست ہے جو مسائل پیدا کرنے کے بجائے امید پیدا کرتی ہے “۔