اسرائیل کا مشرقی یروشلم میں 1200 مکانات تعمیر کرنے کا اعلان

   

تل ابیب: اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ مشرقی یروشلم میں 12 سو سے زیادہ مکانات تعمیر کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل کرے گا۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے مستقبل میں کسی فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن ہو جائے گا، کیونکہ وہ بیت الحم اور مشرقی یروشلم میں تقسیم ہو جائے گی۔اس اسرائیلی اعلان سے، غیر حتمی نتائج کے مطابق امریکہ کے نو منتخب صدر کی انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی ہو سکتی ہے۔اسرائیل کے اعلان کے مطابق، وہ گیوات ہماتاس نامی علاقے میں بارہ سو سے زیادہ گھر تعمیر کرے گا، جو کہ 1967 کی سرحدوں کو عبور کرنے کے مترادف ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ یروشلم کا نواحی علاقہ ہے۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسے علاقے میں یہودی آبادکاری ہو گی جس پر اسرائیل نے 1967 میں قبضہ کیا تھا۔اس اعلان پر آئندہ سال 18 جنوری کو عمل ہو گا، جو کہ نو منتخب صدر کے منصبِ صدارت سنبھالنے سے دو روز قبل کی تاریخ ہیاسرائیلی آبادکاری کے مخالف ایک اسرائیلی گروپ، پیس ناؤ سے وابستہ رائن ریوز کا کہنا ہے کہ اگر جو بائیڈن صدر بنتے ہیں تو پھر امریکی پالیسی میں تبدیلی آ سکتی ہے۔برائن ریوز کہتے ہیں کہ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آبادکاری منصوبے کی منظوریوں میں تیزی آ سکتی ہے اور آئندہ چار سال میں ہم وہاں تعمیرات کا آغاز دیکھ سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کے دور میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دور کے بر عکس آبادکاری منصوبوں کی منظوری میں کمی کی توقع کی جا سکتی ہے۔