تہران : ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی بین الاقوامی مشن کے قیام کی تجویز پیش کی۔ایران کی سرکاری ایجنسی IRNA کے مطابق، رئیسی نے غیر معمولی آن لائن سربراہی اجلاس سے خطاب کیا جس میں برکس ممالک برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ کے سربراہان اور برکس کی رکنیت کیلئے مدعو کیے گئے ممالک کے رہنماؤں نے غزہ کی صورتحال کے حوالے سے جنوبی افریقہ کی دعوت پر بات چیت کی۔غزہ کو مغرب کے اخلاقی زوال کی علامت قرار دیتے ہوئے رئیسی نے کہا کہ آج ہم اس وقت اکٹھے ہوئے ہیں جب پوری دنیا غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والے بے مثال تشدد اور جرائم کی گواہ ہے، ان دنوں غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے مغربی بین الاقوامی نظام کی ناانصافی صاف ظاہر ہوتی ہے “غزہ کا مسئلہ انسانیت اور انصاف کا مسئلہ ہے.ابراہیم رئیسی نے برکس کے ارکان اور حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل اور اس کے مغربی حامیوں پر دباؤ ڈالیں، دنیا میں سلامتی اور انصاف کو یقینی بنانے اور قوم پرستی کے خلاف لڑنے کے لیے اپنی تمام سیاسی اور اقتصادی طاقت استعمال کریں۔رئیسی نے کہا کہ اسرائیل کو ہتھیار اور فوجی گولہ بارود بھیجنے والے امریکہ برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے جنگ بندی کے قیام کو روکا، اور یہ کہ امریکہ نے غزہ کے لیے امدادی راستوں کو بند کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو مفلوج کر دیا ہے۔اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ پر نیوکلیئر حملے کے آپشن کے ذکر پر تنقید کرتے ہوئے ایرانی رہنما نے کہا کہ ایک حکومت جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہر قسم کے کیمیائی ہتھیاروں اور ایٹم بموں سے لیس ہے وہ یقینی طور پر تباہ کن ہے، علاقائی اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔