اسرائیل کو جواب دینے کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے:ایران

   

تہران: ایران نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو اس کے تہران حملوں کا فیصلہ کن اورمضبوط جواب دیگا۔تہران کا یہ بیان ایک ایس وقت میں آیا ہے جب کل منگل ایرانی لیکس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کے بعد تہران اسرائیلی فضائی حملے کا جواب دے گا۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقا ئی نے پیر کو ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ “اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہمارا جواب مضبوط اور فیصلہ کن ہوگا”۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک اپنی قومی سلامتی، علاقائی سالمیت یا قومی خودمختاری کو متاثر کرنے والے کسی بھی مداخلت یا حملے کا اپنی پوری طاقت اور سخت ترین انداز میں جواب دے گا۔مسٹر بقائی نے واضح کیا کہ جب تک غزہ کی پٹی اور لبنان میں اسرائیلی حملے جاری رہیں گے، خطہ بدتر عدم تحفظ اور جنگ کے دائرہ کار میں توسیع کا شکار رہے گا۔ ان جاری جرائم کو روکنے کیلئے علاقائی سطح پر اور اس سے باہر اقدامات اور کوششوں کی ہمیشہ حمایت کرتے ہیں۔عراق سے اسرائیل پر ممکنہ حملوں کے امکان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ “ہم خطے کے ممالک کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کرتے ہیں۔ہم نے اپنے کام میں یہ ثابت کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو جواب دینے کے نمونے واضح ہیں۔ ان کے ملک کا جواب دینے کیلئے اپنی تمام مادی اور اخلاقی صلاحیتوں کا استعمال کرنا فطری ہوگا”۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس میدان میں اپنی تمام تر صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کریں گے۔امریکہ کی طرف سے خطے میں مزید فوجی ہتھیار بھیجنے کے حوالے سے انہوں نے نشاندہی کی کہ ایران نے ہمیشہ خطے میں امریکی موجودگی کو “عدم استحکام” سمجھا ہے۔لیکن انہوں نے زور دیا کہ یہ موجودگی تہران کے اپنے دفاع کے عزم اور ارادے کو متاثر نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ “اس امریکی موجودگی سے خطے کے ممالک کو اس نتیجے پر پہنچانا چاہیے کہ خطے کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کیلئے علاقائی مسائل کے حل کیلئے مشترکہ تعاون کی ضرورت ہے”۔خیال رہے کہ اسرائیل اور ایران اس وقت حالت جنگ میں ہیں۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ 26 اکتوبر کو اسرائیل کی طرف سے ایران کے خلاف کیے میزائل اور جنگی طیاروں کے حملے کا پوری قوت سے جواب دیگا۔