اسرائیل کو مغربی کنارہ ضم کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائیگی

   

واشنگٹن، 26 ستمبر (یو این آئی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، اب بہت ہو گیا، اسے رکنا ہوگا۔انہوں نے اسرائیل کے کچھ انتہا پسند سیاست دانوں کے ان مطالبات کو مسترد کردیا جو اس علاقے پر اسرائیلی خودمختاری قائم کرنے اور فلسطینی ریاست کے قیام کی امیدوں کو ختم کرنے کے خواہاں ہیں۔ خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، بالکل نہیں، یہ نہیں ہوگا، اب بہت ہوگیا ہے ، اب اسے رکنا ہوگا’۔ قطر کے نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘میں اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، نہیں، ہرگز نہیں، میں اجازت نہیں دوں گا، یہ نہیں ہونے والا’۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے نیتن یاہو کے ساتھ اس منصوبے پر بات کی ہے تاکہ اسرائیل کے کسی بھی ممکنہ انضمام کو روکا جا سکے ، تو ٹرمپ نے واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہاں، لیکن میں اجازت نہیں دوں گا، چاہے میں نے اس سے بات کی ہو یا نہ کی ہو، میں اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے نہیں دوں گا، اب بہت ہو گیا ہے ، اب اسے رکنا ہوگا’ـ ٹرمپ نے یہ وضاحت نہیں کی کہ وہ مغربی کنارے کے ممکنہ انضمام کو روکنے کیلئے کیا اقدامات کریں گے ، اور ماہرین نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا اپنی غیر متوقع فطرت کے باعث امریکی صدر اپنا مؤقف بدل بھی سکتے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں تاکہ دو ریاستی حل کے امکان کو زندہ رکھا جا سکے ، اسرائیل نے ان اقدامات کی مذمت کی ہے ۔ ڈونالڈ ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بینجمن نیتن یاہو جمعہ کو اقوام متحدہ سے خطاب کیلئے نیویارک پہنچے ۔ نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اپنے وطن واپس پہنچنے کے بعد ہی ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کریں گے ۔ 1967 کی جنگ میں مغربی کنارے پر قبضے کے بعد سے اسرائیلی آبادیاں مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں، یہ آبادیاں علاقے کو کاٹتے ہوئے اسرائیلی سڑکوں اور ڈھانچے سے جڑ چکی ہیں، ایک منصوبہ جسے ‘ای ون’ پروجیکٹ کہا جاتا ہے اور جو مقبوضہ مغربی کنارے کو دو حصوں میں تقسیم کر دے گا اور مشرقی بیت المقدس سے الگ کر دے گا، اگست میں حتمی منظوری پا چکا ہے ، فلسطینی اسی علاقے کو اپنی ریاست کیلئے چاہتے ہیں۔ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں تقریباً 7 لاکھ اسرائیلی آبادکار 27 لاکھ فلسطینیوں کے درمیان رہتے ہیں، اسرائیل نے مشرقی بیت المقدس کو ضم کرلیا ہے جسے دنیا کے بیشتر ممالک تسلیم نہیں کرتے ، اسرائیل مغربی کنارے پر کنٹرول چھوڑنے سے انکاری ہے ۔
دنیا کی اکثریت اسرائیلی آباد کاری کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیرقانونی قرار دیتی ہے لیکن اسرائیل اسے تاریخی و مذہبی تعلقات اور سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر جائز قرار دیتا ہے ۔