اسرائیل کی ایران پر کارروائی ،متعدد پروازیں منسوخ

   

دوحہ ؍ قاہرہ 14 جون (ایجنسیز) جمعہ کے روز اسرائیل، ایران، عراق اور اردن کی فضائی حدود سے ایئرلائنز نے اپنے طیارے ہٹا لیے۔ Flightradar24 کے ڈیٹا کے مطابق، ایئرلائنز نے مسافروں اور عملے کی حفاظت کے لیے پروازوں کو منسوخ یا ان کے راستے تبدیل کر دیے ہیں۔دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے تنازعات کے علاقے ایئرلائنز کی کارروائیوں اور منافع پر بوجھ بن رہے ہیں اور یہ ایک بڑھتا ہوا حفاظتی مسئلہ بن چکا ہے۔Osprey Flight Solutions کے مطابق، 2001 سے اب تک چھ کمرشل طیارے غیر ارادی طور پر مار گرائے گئے ہیں اور تین حادثات ہوئے ہیں۔اسرائیل نے جمعہ کے روز کہا کہ اس نے ایران کی نیوکلیئر تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریوں اور فوجی کمانڈرز کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ کارروائی تہران کو نیوکلیئر ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے ایک کثیر الجہتی حملے کے طور پر بیان کی گئی۔تل ابیب کے بین گوریون ایئرپورٹ کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا اور اسرائیل کی فضائی دفاعی یونٹس ممکنہ جوابی حملوں کے لیے ہائی الرٹ پر ہیں۔اسرائیلی قومی ایئرلائن ایل آل نے کہا کہ اس نے اسرائیل سے آنے اور جانے والی پروازیں معطل کر دی ہیں۔ایرانی فضائی حدود کو بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے، جیسا کہ سرکاری میڈیا اور پائلٹس کے لیے جاری کردہ نوٹسز میں بتایا گیا۔ایران میں حملوں کی اطلاعات کے بعد، دبئی کی ایمریٹس، لفتھانسا اور ایئر انڈیا سمیت کئی ایئرلائنز کی پروازیں ایران کی حدود سے گزر رہی تھیں۔

اسرائیل نے امریکی صحافی کو ایرانی حملے کی کوریج سے روک دیا
تل ابیب 14جون (یو این آئی) اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں نے امریکی میڈیا کے صحافی کو ایران کے میزائل حملے کی تل ابیب میں کوریج سے روک دیا۔اس حوالے سے سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذکورہ رپورٹر ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کے بعد متاثرہ علاقے کی براہ راست کوریج کرنے کے لیے پہنچا تھا۔اس موقع پر اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں نے صحافی کو وہاں سے لائیو کوریج میں حملے سے ہونے والے نقصانات دکھانے سے روک دیا۔دوسری جانب ایران کے اسرائیل پر جوابی حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی تصاویر سامنے آئی ہیں۔ایران نے اسرائیلی حملوں کے خلاف جوابی حملے کیے جنہیں ’وعدہ صادق سوم‘ کا نام دیا گیا تھا۔ایران نے ان جوابی حملوں میں اسرائیلی شہروں پر میزائلوں کی بارش کردی تھی۔