انقرہ ۔ 24 اکٹوبر (ایجنسیز) ترک صدر رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ امریکہ اور دیگر کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کیلئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ اسے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی سے روکا جائے۔ ان میں پابندیوں کا ممکنہ استعمال یا ہتھیاروں کی فروخت روکنا بھی شامل ہے۔ناٹو رکن ترکیہ بہت حد تک بالواسطہ شمولیت کے بعد ثالث کے طور پر جنگ بندی کے مذاکرات میں شامل ہوا ہے۔ گذشتہ ماہ اردغان اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے بعد اس کے کردار میں اضافہ ہوا۔ اردغان نے خلیج کے علاقائی دورہ سے واپسی پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ بطور ترکیہ ہم جنگ بندی محفوظ بنانے کیلئے اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ حماس فریق جنگ بندی کی پاسداری کر رہا ہے۔ درحقیقت وہ اس سے اپنی وابستگی کا برملا اظہار کر رہا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ جمعہ کو صدارتی دفتر نے اردغان کے تبصروں کی ایک نقل فراہم کی جس کے مطابق انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی اور معاہدہ کی مکمل تعمیل کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری یعنی امریکہ کو مزید کچھ کرنا چاہیے۔ ہتھیاروں کی فروخت روک کر اور پابندیوں کے ذریعے اسرائیل کو وعدوں کی پاسداری پر مجبور کیا جائے۔ انقرہ نے کہا ہیکہ وہ جنگ بندی کے نفاذ کی نگرانی کیلئے بننے والی ٹاسک فورس میں شامل ہو گا، اس کی مسلح افواج حسبِ ضرورت فوجی یا سویلین صلاحیت میں خدمات انجام دے سکتی ہیں اور یہ کہ وہ انکلیو کی تعمیرِ نو میں فعال کردار ادا کرے گا۔اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نیتن یاہو نے چہارشنبہ کے روز غزہ کی پٹی میں ترک سکیورٹی فورسز کیلئے کسی بھی کردار کی مخالفت کا عندیہ دیا۔نیتن یاہو کے تبصروں کے بارے میں سوال پر اردغان نے اسرائیلی رہنما پر اپنی معمول کی تنقید سے گریز کیا اور غزہ میں کردار ادا کرنے کے سابقہ عزم کو تھوڑا نرم کرتے ہوئے کہا، اس معاملے پر بات چیت ابھی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ٹاسک فورس پر بات چیت جاری ہے جو غزہ میں کام کرے گی۔ اس کا طریقہ کار ابھی واضح نہیں ہے۔ چونکہ یہ ایک کثیر الجہتی مسئلہ ہے اس لیے جامع مذاکرات ہو رہے ہیں۔ ہم اس معاملے پر غزہ کو کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے اپنا سابقہ مطالبہ بھی دہرایا کہ خلیجی ممالک غزہ کی تعمیر نو کیلئے مالی امداد کی کوششوں پر کارروائی کریں اور کہا، کوئی بھی یہ کام تنہا مکمل نہیں کر سکتا۔
صدر اردغان کا خلیجی ممالک کا دورہ
مکمل، 24 نئے معاہدے طے
انقرہ، 24 اکتوبر (یو این آئی) ترک صدر رجب طیب اردغان نے جمعرات کو تین روزہ خلیجی دورہ مکمل کیا، جس میں کویت، قطر اور عمان کے سرکاری دورے شامل تھے۔ اس دورے کے دوران 24 معاہدے ، یادداشتیں اور مشترکہ بیانات پر دستخط کیے گئے ۔
ترک میڈیا کے مطابق اردوان نے 21 سے 23 اکتوبر کے دوران خلیجی ممالک کا دورہ ان کے رہنماؤں کی دعوت پر کیا۔ اس دورے کے دوران بات چیت دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے اور علاقائی و عالمی مسائل پر تعاون بڑھانے پر مرکوز رہی۔
جن میں غزہ کی صورتحال بھی شامل تھی۔ اردوان نے اپنے دورے کا آغاز کویت سے کیا، جہاں امیر مشعل الاحمد الجابر الصباح نے انہیں بیان پیلس میں ایک سرکاری تقریب کے ساتھ خوش آمدید کہا۔ دونوں رہنماؤں نے ون آن ون اور وفود کی سطح پر ملاقاتیں کیں، جن میں دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا گیا اور علاقائی و بین الاقوامی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اردوان نے غزہ میں نازک جنگ بندی کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ دو ریاستی حل پائیدار امن کے لیے ضروری ہے ۔ انہوں نے مسلم اقوام کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور شام کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے عرب شراکت داروں کے ساتھ تعاون کے لیے ترکیہ کی آمادگی کا اعادہ کیا۔ مذاکرات کے بعد، اردوان نے کویتی امیر کو ترکیہ میں تیار کردہ الیکٹرک کار ‘ٹوگ’ پیش کی۔ کئی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ، جن میں شامل ہیں: میری ٹائم ٹرانسپورٹ معاہدہ، سی فیئررز کے سرٹیفکیٹس کی باہمی شناخت پر مفاہمتی یادداشت، توانائی تعاون پر مفاہمتی یادداشت، اور ترکیہ کے سرمایہ کاری دفتر اور کویت ڈائریکٹ انویسٹمنٹ پروموشن اتھارٹی (KDIPA) کے درمیان براہ راست سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر مفاہمتی یادداشت۔