اسرائیل کی حماس کو مذکرات اور معاہدے کی پیشکش

   

فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ بھی دوبارہ رابطے شروع کرنے کا اعلان

تل ابیب: اسرائیل کے وزیر دفاع نے غزہ کی پٹی میں حالات کو بہتر بنانے کے مقصد سے فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کے لئے اپنے ملک کی تیاری کا اظہار کیا مشرق وسطی کے امن عمل کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر سے ملاقات کرتے ہوئے بینی گینٹز نے اقوام متحدہ کے نیکولائی مالڈینوف کے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ رابطے کو دوبارہ شروع کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لئے اور اس بات پر بھی گفتگو کرنے کے لئے اظہار تشکر کیا کہ انہوں نے جنوب میں حماس کی ہماری خود مختاری کی خلاف ورزی کی ہے.ترک نیوزایجنسی’’ انادولو ‘‘کے مطابق بینی گانٹز نے کہا کہ اسرائیل حل پر پہنچنے اور غزہ کے رہائشیوں کے بہتر حالات میں شراکت کرنے کے لئے تیار ہے بشرطیکہ اس بات پر کوئی سمجھوتہ ہوجائے کہ اس میں حماس کے زیر حراست اسرائیلی فوجیوں کی رہائی شامل ہو گا۔ نٹز کے ان ریمارکس پر حماس کا فوری ردعمل سامنے نہیں آیا. ٹوئٹرپر اپنے پیغام میں اسرائیل کے وزیردفاع جو 17نومبر2021کو نیتن یاہو کی جگہ وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالیس گے رواں سال مارچ میں انتخابات کے بعد ڈیڈک لاک آنے کی وجہ سے یہ فارمولا طے پایا تھا کہ نیتن یاہو نومبر2021تک وزارت عظمی جبکہ بینی گانٹز وزارت دفاع اور اسرائیلی فوج کے سربراہ کے طور پر کام کریں گے .۔گذشتہ ہفتے فلسطین کے شہری امور کے وزیر حسین الشیخ نے ٹویٹر پر لکھا تھاصدرمحمود عباس کی طرف سے باہمی دستخط شدہ معاہدوں کے بارے میں اسرائیل کی وابستگی کے بارے میں اور ہمیں موصولہ سرکاری تحریری اور زبانی خطوط پر مبنی کالوں کی روشنی میں ، تصدیق کرتے ہیں۔اس کے مطابق ، اسرائیل کے ساتھ تعلقات اس طرح کی طرف واپس آجائیں گے۔.2007 کے بعد سے اسرائیلی ناکہ بندی کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کو غذائی اجزاء اور طبی سامان کی شدید قلت کے علاوہ شدید بے روزگاری نے جنم لیا ہے حماس کے پاس 2014 کے موسم گرما میں غزہ پر اسرائیلی جنگ کے دوران گرفتار دو فوجیوں سمیت چار اسرائیلی قیدی تھے حماس نے اسرائیلیوں کے بدلے اسرائیل کے زیرقیادت فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کررکھا ہے۔