اسرائیل کے بجائے حماس سے جنگ بندی کا مطالبہ:کملا ہیرس

   

غزہ میں ’انسانی تباہی‘ کم کرنے خاطر خواہ اقدامات کیلئے امریکی نائب صدر کا اسرائیل پر زور

واشنگٹن : نائب امریکی صدر نے اسرائیل کے بجائے حماس سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور اسرائیل پر غزہ میں امداد کی ترسیل پر زور دیا۔ میڈیاکے مطابق امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے دو ٹوک الفاظ میں اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں ’انسانی تباہی‘ کو کم کرنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہا۔کملا ہیریس نے شہر سیلما میں خطاب کرتے ہوئے کم از کم 6 ہفتے تک غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور حماس پر زور دیا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ قبول کرے۔انہوں نے کہا کہ ’غزہ کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور حالات سنگین ہیں۔ اسرائیلی حکومت کو غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے مزید اقدامات کرنا چاہیے۔ اسرائیل کو اس حوالے سے بہانے بنانے سے گریز کرنا چاہئے۔کملا ہیرس نے کہا کہ اسرائیل کو نئی سرحدی گزرگاہیں کھولنی ہوں گی۔ امداد کی ترسیل پر غیر ضروری پابندیاں عائد نہیں کرنی چاہئیں۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے اور بنیادی خدمات کی بحالی کو فروغ دینے کیلئے کام کرنا چاہیے تاکہ زیادہ خوراک، پانی اور ایندھن لوگوں تک پہنچ سکے۔ 2 مارچ کو غزہ میں غذائی قلت سے ایک درجن سے زائد بچوں کی اموات کے بعد امریکہ نے فضا سے امداد گرانے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل نے 3 مارچ کے روز قاہرہ میں غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کا بائیکاٹ کیا جب حماس نے زندہ یرغمالیوں کی مکمل فہرست دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔کملا ہیرس نے کہا کہ ’حماس کا دعوی ہے کہ وہ جنگ بندی چاہتی ہے۔اگر یہ ٹھیک ہے، پھر انہیں معاہدہ قبول کرنا ہوگا۔ یرغمالیوں کو ان کے اہل خانہ سے ملا دیں اور غزہ کے لوگوں کو امدادفراہم کریں۔غزہ کے معاملے پر امریکی حکومت کے ایک سینیئر عہدیدار کی جانب سے آج تک یہ سخت ترین بیانات میں سے ایک ہے۔ کملا ہیرس نے اسرائیلی حکومت پر غزہ میں امداد پہنچانے کیلئے دباؤ ڈالا اور کہا کہ ’غزہ میں بے پناہ مصائب کے پیش نظر وہاں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔