قاہرہ: مصر نے کہا ہے کہ خطے اور بحیرہ احمر میں موجودہ کشیدگی میں اضافہ اس بات کا اشارہ ہے کہ امن کو مسترد کرنے والے اسرائیلی طرز عمل سے پورے خطے کو ’’غیر معمولی‘‘ خطرات کا سامنا ہے۔ گیمبیا میں ہفتے کے روز منعقدہ اسلامی سربراہی کانفرنس کے دوران اپنے خطاب میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا کہ ان کا ملک غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور فلسطینی کاز کیلئے کی جانے والی مساعی پر ’’اسلامی تعاون تنظیم‘‘کے کردار کو سراہتا ہے ۔انہوں نے خاص طور پر ریاض سربراہی اجلاس کے دوران تشکیل دی جانے والی عرب اسلامی وزارتی کمیٹی کی انتھک کوششوں کے ذریعے فلسطینی عوام کے خلاف غیر منصفانہ جارحیت کو روکنے کے لیے کوششوں کو مکمل کرنے اور کام کو تیز کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ میڈیا کے مطابق انہوں نے کہا کہ ان محوروں میں سے ایک اہم ترین محور سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے دباؤ ہے ، جس میں ایک خونریز جارحیت میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے کیونکہ غزہ میں 34000 سے زائد عام شہری، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں ، شہید ہوچکے ہیں۔شکری نے اس بات پر زور دیا کہ مصر فلسطینی علاقے رفح پر اسرائیل کے حملے کے خلاف سخت انتباہ کرتا ہے جو کہ تقریباً ڈیڑھ ملین بے گھر فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ مصر نے غزہ کو امداد کا سب سے بڑا حصہ فراہم کیا۔شکری نے کہا کہ اسلامی یکجہتی اور مصر کی جانب سے رفح کراسنگ کھولنے کے باوجود اسرائیل غزہ کے لوگوں کا محاصرہ اور انہیں اجتماعی سزا دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور امداد کی محفوظ، تیز رفتار اور پائیدار رسائی میں غیر قانونی رکاوٹیں ڈالتا ہے ۔مصری وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2720 پر عمل درآمد اور پٹی میں انسانی امداد کی فوری اور غیر مشروط فراہمی کے لیے غزہ میں اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔