اسرائیل کے رویہ پر اتحادیوں میں تشویش: رپورٹ

   

ابوظہبی۔ 26 جون (ایجنسیز) خلیجی عرب ممالک کے اعلیٰ حکام نے خبردار کیا ہے کہ ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملے نے مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کو بڑھا دیا ہے۔ اسرائیل کو اب ’غیر ذمہ دار قوت‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو کسی بھی لمحے علاقائی امن کو تہہ و بالا کر سکتا ہے۔ایک اعلیٰ عرب سفارتکار نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کو ناقابل معافی اور لاپرواہی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جو کبھی ایرانی ایٹمی خطرے کے خلاف محافظ سمجھا جاتا تھا اب خود سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق خلیجی ممالک کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو تباہ کرنے کی اسرائیلی کوشش بعض حلقوں میں قابلِ ستائش سمجھی گئی لیکن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی بیلگام عسکری حکمت عملی خطے کے لیے باعثِ تشویش ہے۔ایک خلیجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی جریدے کو بتایا کہ نیتن یاہو کو اب کوئی روکنے والا نہیں رہا۔ وہ غزہ، لبنان، شام اور اب ایران میں طاقت کا اندھا استعمال کر رہا ہے۔اسرائیل کے بڑھتے ہوئے عسکری عزائم نے ابراہم معاہدوں کی کامیابی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ان معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، بحرین، مراکش اور سوڈان اسرائیل سے تعلقات معمول پر لائے تھے لیکن اب خطے میں اسرائیل کا رویہ انہی ممالک میں بیچینی کا سبب بن رہا ہے۔
سعودی عرب جو کبھی اس اتحاد کا ممکنہ رکن سمجھا جاتا تھا، اب واضح طور پر اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کر رہا ہے۔ ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کے بعد سعودی وزارتِ خارجہ نے اسے برادرانہ اسلامی جمہوریہ ایران پر کھلی جارحیت قرار دیا ہے۔ عمانی وزیرِ خارجہ بدر البوسیدی نے بھی اس حملے کو ’غیر قانونی اور ناقابلِ جواز‘ قرار دیا ہے۔