اسرائیل کے مغربی کنارے پر چھاپے، بھاری اسلحہ کا استعمال

   

یروشلم : 26 نومبر ( ایجنسیز ) اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر فوجی چھاپے مارے ہیں۔فوج نے شمالی توباس صوبے کے اندر اپنی افواج کو نمایاں طور پر مضبوط کیا اور کئی علاقوں میں فوجی بلڈوزر تعینات کیے، جبکہ اسرائیلی ہیلی کاپٹروں نے رہائشی علاقوں پر فائرنگ کی۔ انادولو کے ایک نمائندے کے مطابق اصل اہداف کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی۔ توباس کے گورنر احمد الاسعد نے امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر ایک بیان میں کہا کہ یہ برسوں بعد پہلی بار ہے کہ اپاچی ہیلی کاپٹرز اس طرح کی کارروائی میں شامل ہو رہے ہیں، اور رہائشی علاقوں کی طرف بھاری مشین گن سے فائر کر رہے ہیںاسرائیلی حملوں نے توباس شہر کے ساتھ ساتھ عقبہ اور تمون کے قصبوں کو بھی نشانہ بنایا۔ بتایا گیا ہے کہ فوج نے کرفیو نافذ کر دیا اور صوبے کے تمام داخلی راستوں اور فوجی چیک پوسٹوںکو بند کر دیا۔گورنر نے کہا کہ ایمبولینسز اور طبی ٹیموں کی نقل و حرکت کافی محدود ہے۔اسعد نے مزید کہا کہ اسرائیلی فورسز نے تمون، طباس، الفارعہ اور طیاسی کے کئی گھروں پر چھاپہ مارا اور ان میں سے کئی کو فوجی ٹھکانوں میں تبدیل کر دیاانہوں نے کہا کہ ایک ہنگامی کمیٹی قائم کی گئی ہے تاکہ زمینی صورتحال کا جواب دیا جا سکے اور انسانی ضروریات کو حل کیا جا سکے۔اسکولوں اور کام کی جگہوں نے حفاظتی اقدامات کے تحت کام معطل کر دیے ہیں۔اسرائیلی فوج نے چہارشنبہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس کی فوج نے رات بھر شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں آپریشن شروع کر دیا۔اسعد نے انادولو کو بتایا کہ اسرائیل نے فلسطینی حکام کو اطلاع دی ہے کہ صوبے میں جاری فوجی کارروائی کئی دنوں تک جاری رہے گی، جسے انہوں نے “خطرناک کشیدگی” قرار دیا۔گورنر نے توباس کے اندر “مطلوب افراد” کی موجودگی کے اسرائیلی دعووں کی تردید کی، اور زور دیا کہ “یہ آپریشن سیاسی ہے، سیکیورٹی سے متعلق نہیں۔”اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کے آغاز کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے میں حملے بڑھا دیے ہیں۔

لبنان میں اسرائیل حملے،اقوام متحدہ کا سخت ردعمل

جنیوا:26 نومبر (ایجنسیز ) اقوام متحدہ نے لبنان میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ پر ہونے والے مہلک اسرائیلی فضائی حملوں کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے.اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کو تقریباً ایک سال گزرنے کے باوجود اسرائیلی فوج کی کارروائیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔لبنان پہلے ہی اسرائیل پر گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگا چکا ہے، جس کا مقصد حزب اللہ کے ساتھ ایک سال سے جاری جھڑپوں کو روکنا تھا۔لبنانی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے 330 سے زیادہ افراد ہلاک اور 945 زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان ہلاکتوں میں 127 عام شہری شامل ہیں۔گزشتہ ہفتہ جنوبی لبنان کے عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 13 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 11 بچے شامل تھے۔اقوام متحدہ کے ترجمان ثمین الخیطانی نے کہا کہ تمام ہلاکتیں عام شہریوں کی تھیں، جس سے یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا کہ عین الحلوہ واقعے سمیت تمام حملوں کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ترجمان کے مطابق اسرائیلی فوج کو اپنے حملوں کی خود تحقیقات کرنی چاہئیں جبکہ لبنان کو اپنی جانب سے ہونے والی مبینہ خلاف ورزیوں کا جائزہ لینا چاہیے۔یو این کے مطابق اسرائیلی حملوں نے لبنان میں شہری انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے اور جنوبی لبنان کے ہزاروں متاثرہ افراد کی گھروں کو واپسی کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔
ملک بھر میں 64 ہزار سے زائد افراد اب بھی بے گھر ہیں۔اقوام متحدہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اسرائیل نے لبنان کی حدود میں دیوار کی تعمیر شروع کر دی ہے۔