اسرائیل ۔ یو اے ای میں18 ستمبر کو معاہدے پر دستخط متوقع

   

واشنگٹن۔ اسرائیل اور یو اے ای میں تعلقات کو معمول پر لانے سے متعلق معاہدے پر 18 ستمبرکو وائٹ ہاؤس میں دستخط کئے جاسکتے ہیں۔امریکہ ،اسرائیل ،یو اے ای کے نمائندوں کے حوالے سے اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان بات چیت امید سے زیادہ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ امریکہ اور ان دونوں ملکوں کے درمیان ایک اضافی سہ طرفہ معاہدے پردستخط کئے جانے کی سبھی تیاریوں کو حتمی شکل دی جاچکی ہے ۔سہ طرفہ معاہدے کا مقصد بنیادی طورپر علاقائی تحفظ سے متعلق مسائل پر توجہ مرکوز کرنا ہے لیکن اس کی توسیع دیگر مسائل تک بھی کی جا سکتی ہے ۔پیر کو امریکہ اور اسرائیل کے اعلی سطح کا وفد یواے ای کے اعلی حکام سے بات چیت کرنے کیلئے تل ابیب سے ابوظہبی گیا تھا ۔اسرائیلی وفد کی قیادت قومی کونسل کے سربراہ میر بن شبت اور امریکی وفد کی قیادت صدر کے سینئر مشیر جیرڈ کشنر اور قومی سلامتی مشیر رابرٹ اوبرائن نے کی۔اسرائیل وفد کے یواے ای پہنچنے کے بعد کشنر اس امن معاہدے کیلئے زیادہ سے زیادہ عرب مماملک کی حمایت کے مقصد سے بحرین روانہ ہوئے ۔ امریکی وفد کا سعودی عرب اور قطر جانے کا بھی منصوبہ ہے ۔اسی دوران اسرائیل کے وزارت خزانہ نے یواے ای کے سینٹرل بینک کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت خزانہ اور سرمایہ کاری میں تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دئے جانے کا ہدف ہے ۔یو اے ای اس معاہدے کے بعد اسرائیل کو پوری طرح تصدیق دینے والا مصر اور اردن کے بعد تیسرا عرب ملک بن جائے گا۔مصر نے 1979 میں اور اردن نے 1994 میں اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔