اسلامی قوانین میں تمام جدید طبی مسائل کا حل،جامعہ نظامیہ میں فقہ اکیڈیمی کا قیام

,

   

جامعہ نظامیہ میں ’’دور جدید کے طبی مسائل شریعت کی روشنی میں‘‘موضوع پر سمینار ،شیخ الجامعہ کا خطاب

حیدرآباد ۔ 3؍ فبروری (پریس نوٹ) علوم اسلامیہ کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ نظامیہ میں دور جدید کے طبی مسائل پر سمینار منعقد ہوا جس میں فاضل ریسرچ اسکالرس نے کلوننگ ‘اسقاط حمل‘ سروگیسی ‘ کاسمٹک سرجری اور دیگر عام نوعیت کی سرجری سے متعلق موضوعات کا احاطہ کرتے ہوئے اسلامی و فقہی نظائر کی روشنی میں ریسرچ ورک پیش کیا ۔ مولانا سید شاہ اکبر نظام الدین حسینی صابری امیرجامعہ نے صدارت کی ۔ مفکر اسلام مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے خیرمقدم کیا اور مقالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کے سامنے ہمیشہ نت نئے حالات پیش آتے رہتے ہیں ۔ بعض جدید حالات اس نوعیت کے ہوتے ہیں جس کے جواز اور عدم جواز سے متعلق علمائے محققین کو تردد رہتا ہے ۔ اسی مقصد کے پیش نظر جامعہ نظامیہ نے ’’دور جدید کے طبی مسائل شریعت کی روشنی میں‘‘ پر سمینار منعقد کیا ہے ۔مولانا مفتی خلیل احمد نے جامعہ نظامیہ میں فقہی اکیڈیمی کے قیام سے متعلق اظہار خیال کیا او رکہا کہ ان شاء اللہ جامعہ میں جدید مسائل پر غور و خوض کے لیء علحدہ شعبہ قائم کیا جائیگا ۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے کہا کہ اسقاط حمل اسلام میں اپنی صورتوں کے اعتبار سے درست بھی ہے اور نادرست بھی ۔ اسی طرح سرجری کی بھی جائز و ناجائز صورتیں ہیں ‘ جس پر علماء فقہی دلائل کی روشنی میں فیصلہ کرسکتے ہیں ۔مولانا ڈاکٹر محمد عبدالمجید نظامی نے کہاکہ فطری نظام ہی انسانیت کے لئے عافیت کا باعث ہے ‘ اس نظام سے چھیڑ چھاڑ کے نتیجہ میں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ مولانا مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی نے کہا کہ سروگیسی عریانیت پسند فکر کی عکاسی کرتی ہے اصول شریعت ومقاصد اسلام سے ٹکراتی ہے، کئی ایک مفاسد کا سبب ہے ، حفاظت نسب میں بڑی حد تک خلل انداز ہے، بے ستری و بے حیائی کا باعث ہے۔ ان تمام خرابیوں کی بناء پر سروگیسی ناجائز وحرام ہے جس سے اجتناب و گریز ناگزیر ہے۔ مولانا ڈاکٹر سید بدیع الدین صابری نے کہا کہ کلوننگ حقیقی معنیٰ میں تخلیق نہیں اور وہ خدائی قدرت اور اختیارات کے لئے کوئی چیلنج نہیں کیونکہ انسان وہی کیمیائی اور جنینیاتی عمل اختیار کرتا ہے جو اللہ نے جسم انسانی میں پیدا فرما یا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کلوننگ کے جواز کی صورت یہی ہے کہ اگر کوئی بانجھ جوڑا کسی تیسرے مرد و عورت کی شرکت کے بغیر صاحب اولاد ہوسکے تو یہ مناسب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے ہر ایسی تحقیق کی اجازت دی ہے جو انسان کے لئے نافع اور شرعی مقاصد خمسہ حفظ دین ‘ حفظ جان ‘ حفظ نسل ‘ حفظ عقل اور حفظ مال میں معاون و مددگار ثابت ہو ۔ مولانا حافظ محمد لطیف احمد نے کہا کہ انسانی ضروریات اور محض تزئین و جمال دو الگ الگ صورتیں شریعت میں جن چیزوں کو جائز قرار دیا ہے اس میں بنیادی ضرورت کو پیش نظر رکھا گیا ہے ۔ مولانا حافظ سید واحد علی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کئی بیماریاں ایسی ہیں جن کا علاج سرجری ہی سے ہوسکتا ہے اور سرجن عمل جراحی انجام دے کر مریض کو اسباب ہلاکت سے بچانے کی تابہ مقدور کوشش کرتا ہے اس لیے آیت مذکورہ کے مطابق وہ سرجری کے ذریعہ ساری انسانیت کے لیے بقاء و حیات کا سامان کرتاہے۔انہوں نے کہا کہ شریعت مطہرہ میں ضرورت کے وقت میڈیکل سرجری کی مشروط اجازت دی گئی ہے مولانا محمد امین الدین نے کہا کہ فکر سلیم کا تقاضہ یہ ہے کہ جس جان کو انسان پیدا کرنے پر قادر نہیں اسکو بلا کسی وجہ ہلاک کرنے کا بھی اسکو اختیار نہیں ۔ سمینار میں شیوخ جامعہ ‘ نائبین شیوخ ‘ اساتذہ ‘ علماء کرام مشائخ عظام اور طلباء قدیم و جدید کے علاوہ شائقین علم کی کثیر تعداد شریک تھی ۔ مولانا محمد فصیح الدین نظامی مہتمم کتب خانہ نے نظامت کی۔ مولوی سید احمد علی نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا ۔