نئی دہلی : دنیا میں اسلام کی صحیح تشریح پیش کئے جانے اور اس کے ماڈرن پہلو کو اجاگر کرنے کی شدید ضرورت ہے کیونکہ یہ ایسا مذہب ہے جو تمام مذاہب کے لئے امن، شانتی ، رواداری اور بھائی چارے کا پیغام لیکر آیا ہے ، جس میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ جہاد انا کے خلاف ہونی چاہئے انسان اور انسانیت کے خلاف نہیں۔ قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے ) اجیت ڈوبھال نے آج یہاں انڈیااسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ انڈونیشیا کے ایک اعلی سطحی وفد کو خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ہندوستان اور انڈونیشیا میں بین المذاہب رواداری اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ میں علما کا کردار کے عنوان سے منعقدہ اس پروگرام میں انڈونیشیا کے قومی سلامتی مشیر اور نائب وزیراعظم پروفیسر ڈاکٹر محمد محفوظ ایم ڈی کی سربراہی والے اس وفد میں وہاں کے کئی علما اور مذہبی رہنما شامل تھے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط رشتوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈوبھال نے کہا کہ ہندوستان اور انڈونیشیا کے درمیان ثقافتی، اقتصادی، سیاحتی اور تجارتی شعبوں میں قدیم اور تاریخی رشتے رہے ہیں اور دونوں ملکوں کی جمہوریت تنوع اور کثرت میں وحدت کے فلسفے پر قائم ہے ۔ دونوں ملکوں کے علما اور مذہبی رہنماوں کے درمیان آج کے بین المذاہب مذاکرات دونوں کے رشتوں میں تاریخی سنگ میل ثابت ہوں گے۔ ڈوبھال نے کہاکہ دونوں ملکوں میں ثقافتی ، مذہبی اور تاریخی لحاظ سے کافی یکسانیت ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ انڈونیشیا کے لوگ جب ہندوستان کی سیاحت پر آتے ہیں تو وہ یہاں کے مندروں، مسجدوں، گجرات ، بنگال اور کشمیر کی صوفی خانقاہوں کی زیارت کے ساتھ ساتھ خاص طور پر تاج محل کے دیدار کے لئے آگرہ کی سیاحت کرنے جاتے ہیں۔ اسی طرح ہندستان کے لوگ جب انڈونیشیا کی سیاحت پرجاتے ہیں تو وہان موجود مندر اور تاریخی عمارتیں ان کے لئے کشش کا مرکز ہوتے ہیں۔ این ایس اے نے کہا کہ گزشتہ مارچ میں جکارتہ کے اپنے دورے کے دوران انہوں نے انڈونیشیا کے اپنے ہم منصب کو ہندوستان آنے کے لئے مدعو کیا تھا۔ ان کے وفدمیں شامل علما اور دیگر مذہبی رہنماؤں کے ساتھ ہندوستانی علما اور مذہبی رہنما کے درمیان گفتگو دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے میں کافی مفید ثابت ہوسکتی ہے ۔