نظام آباد میں کُل جماعتی علمائے کرام و دانشوران کا اجلاس، ذمہ داروں کی طرف سے ہدایات
نظام آباد :24؍ مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)آج شہر کے لمراء گارڈن فنکشن ہال بودھن روڈ نظام آباد میں کل جماعتی علماء کرام ودانشوران کا ایک اجلاس زیر صدارت مفتی سعید اکبر انعقاد عمل میں آیا۔اس موقع پر تمام ہی مکاتب فکر کے ذمہ داروں کی موجودگی اور اتفاق سے درج ذیل اُمور طئے پائے کہ کورونا وائیرس کی روک تھام کیلئے ریاستی حکومت محکمہ صحت کی طرف جو اعلامیہ جاری کیاگیا اس کو سنجیدگی کے ساتھ عمل درآمد کیاجائے ۔ تمام مکاتب فکر کے ذمہ دارو ںکی طرف سے یہ ہدایت جاری کی گئی ہے ۔عوام الناس سے خواہش کی جاتی ہے کہ ان کو ملحوظ رکھیں۔اسلام میں انسانی زندگی کی حفاظت کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور جو شخص بیماری میں مبتلا ہو، یا جس کے بیمار ہونے کا اندیشہ ہو، یا جس کی وجہ سے دوسرے بیمار پڑسکتے ہوں، ان کیلئے خصوصی رعایتیں بھی رکھی گئی ہیں۔ اوراپنے آپ کو اور دوسروں کو نقصان سے بچانے کا حکم بھی دیاگیا ہے۔ یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ نے کوڑھ کی بیماری میں مبتلا شخص کو بیعت کیلئے آپ کی مجلس میں حاضر ہونے سے منع فرمایا۔ اس وقت کورونا وائیرس کے نام سے جو وباء پھوٹ پڑی ہے، اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، یہ بیماری ایک دوسرے کے قریب رہنے، مصافحہ کرنے یہاں تک کہ کسی چیز کو چھونے اور پھر اس چھوئی ہوئی چیز کو دوسرے شخص کے چھونے کی وجہ سے بھی پھیلتی ہے، جہاں لوگووں کا اجتماع ہو وہاں تیزی سے اس کے متعدی ہونے کا اندیشہ ہے، مسجدوں میں نمازیوں کا جمع ہونا بھی ماہرین کی رائے کے مطابق تیزی کے ساتھ اس بیماری کے پھیلنے کا سبب ہوسکتا ہے، ان حالات میں عبادت کی اہمیت اور انسانیزندگی کی حفاظت کے سلسلہ میںشرعی ہدایات کو سامنے رکھتے ہوئے تمام برادران اسلام سے اپیل کی جاتی ہے کہ جب تک حالات معمول نہ ہو آجائیں۔ (۱) مسجدوں میں اذان اور جماعت ہو، لیکن مسجد کے امام وموذن خادم اور جہاں یہ نہ ہوں وہاں پڑوسی کے چند صحت مند حضرات کی جماعت ہو، محلہ کے لوگ اپنے اپنے گھروں پر ہی نماز ادا کریں، موجودہ حالات کے پیش نظر اس میں کوئی حرج نہیں اور ان شاء اللہ ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔(۲) مسجد میں نماز مختصر بقدر فرض ادا کی جائے۔(۳) مساجد میں بھی احتیاطی تدابیر کا پورا لحاظ رکھا جائے۔(۴) جمعہ کی نماز بھی چار پانچ نمازیوں کے ذریعہ ادا کی جائے او رخطبہ ونماز صرف اس قدر ہو جتنا فقہاء ننے واجب قرار دیا ہے ، بقیہ حضرات اپنے گھروں میں نماز ظہر ادا کریں۔(۵) استغفار اور دعاء کی کثرت کی جائے۔(۶) نمازوں کے بعد قرآن وحدیث کے درس اور جمعہ سے پہلے خطاب کے سلسلہ کو فی الحال موقوف کردیاجائے۔(۷) نوجوان ، سرپرستان اورانتظامی کمیٹی کے ذمہ داران، ائمہ وخطباء اس جانب توجہ دیں کہ کوئی بھی فرد بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں۔نیز نوجوانوں سے پرزور اپیل کی جاتی ہے شوقیہ طور پر حالات کا جائزہ لینے کی غرض سے بھی اپنے آپ کو خطروں میں نہ ڈالیں۔ اسی طرح والدین کو سختی سے ہدایات دی جاتی ہے کہ اپنے بچوں کی ان حالات میں مکمل نگرانی کریں۔ (۸) ہر اذان کے بعد مائک ہی کے ذریعہ یہ اعلان کردیاجائے کہ تمام لوگ اپنے اپنے گھروں میں نماز ادا کرلیں۔ اسی طرح جمعہ کی نماز کے بجائے اپنے گھر پر ہی نماز ظہر ادا کریں۔ (۹) اپنی اپنی بستی اور شہر کے غرباء ومزدور لوگ جو کام کرکے گھر چلاتے ہوں ان کا پتہ لگاکر ضروری اشیا ء کی فراہمی اور مالی امداد کرنا تمام مالدار لوگوں کا مذہبی واخلاقی فریضہ ہے۔ اس جانب بھی توجہ دیں۔