اسلام کی شناخت برقرار رکھنے اولیاء کے قابل فخر کارنامے

   

کوہیر میں عرس کے موقع پر جلسہ فیضان اولیاء سے مولانا محمد عبدالحمید رحمانی اور دیگر کا خطاب

اولیاء کرام کی یاد حقیقت میں اللہ کے شکر کا اظہار ہے، آج سینکڑوں سال گزرنے کے بعد بھی ان کے مزارات امت مسلمہ کو پکار کر کہہ رہے ہیں کہ پیغام اسلام کو برادران وطن تک پھیلاتے ہوئے اپنی عملی زندگی میں قرآن و حدیث کی روشنی میں زندگی بسر کرتے ہوئے دوسروں کو اولیاء کی تعلیمات سے واقف کروائیں ان خیالات کا اظہار مولانا محمد عبد الحمید رحمانی چشتی صدر کل ہند تنظیم اصلاح معاشرہ نے جلسہ فیضان اولیاء سالانہ عرس شریف شریف حضرت خواجہ مولانا معیز الدین ترکی چشتی رحمۃ اللہ علیہ کوہیر میں منعقدہ جلسے سے مخاطب کرتے ہوئے کیا اولیاء کرام نے ایمان کے اعلی مقام پر رہتے ہوئے اپنی زندگی کو کو اللہ اور رسول کے حوالے کیا تب اللہ نے انہیں وہ بلند مقام عطا کیا، وارث انبیا کا کام انجام دیا قوم مسلم اپنے مقدر پر فخر کرنا چاہیے آئے کہ ان کے اسلاف نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر اسلام کی شناخت کو باقی رکھا ۔ مولانا صوفی صوفی محمد یوسف علی شاہ قادری چشتی نے کہا حضرت خواجہ معین الدین ترکی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ساتھ دین اسلام کے لیے اپنے آپ کو اللہ کے نام پر قربان کیا ان کی خدمات کو دیکھ کر کر کئی غیر مسلم اسلام کی آغوش میں آئیے آپ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء دہلی کے حکم سے دکن تشریف لائے جلسہ کا آغاز مولانا حافظ قاضی محمد ابراہیم ابوالعلائی کویری یوسف حیدر کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اس موقع پر علماء مشائخین سیاسی سماجی قائدین قابل ذکر جناب نورکیا ، انہوں نے کہا کہ کانگریس جناب محمد یوسف صدر مسلم ایکشن کمیٹی ظہیر آباد محمد معیز جناب کریم سیٹ منگی محمد ایوب جناب شاکر استاد حافظ طیب علی محمد سلیم الدین جناب صدر انتظامی کمیٹی محمد شوکت علی بھنڈاری محمد اعجاز علی بھنڈاری مہمانوں کا استقبال کیا یا جناب شاکر علی نے خیرمقدم کیا سہ روزہ عرس شریف کا قرآن خوانی دعا و سلام پر پر ہوا قوالی کشتیوں کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جس میں مختلف ریاستوں کے پہلوانوں نے حصہ لیا انتہائی جوش وخروش سے عرس کا اختتام عمل میں آیا۔