اسلام کے بنیادی ارکان پر عمل، مگر توڑمروڑ کر

   

سعودی عرب میں یوگا سے بڑھتی واقفیت۔ پدم شری ایوارڈ یافتہ نوف المروعی کا بڑھتا اثر

یہ بھی اِک دور ہے ……

ریاض: سعودی عرب کے لوگوں نے سات سال قبل کسی ہچکچاہٹ کے بغیر یوگا کو اپنایا تھا اور اب یہ قدیم ہندوستانی صنف اس ملک میں مقبول ہورہی ہے حالانکہ یوگا کے مختلف آسن اسلام کے اہم رکن نماز کے حرکات و سکنات کے زیراثر ہیں۔ اسلام میں توحید کے سب بعض حرکات و سکنات کی ممانعت ہے جو یوگا کا حصہ ہیں۔ تاہم سعودیہ کی پہلی مسلمہ یوگا انسٹرکٹر اور پدم شری ایوارڈ یافتہ نوف ال مروعی کا کہنا ہیکہ مملکت کے عوام کو صحت کیلئے کوئی اچھی ورزش پسند ہے۔نوف نے 2017 میں سعودی عرب میں یوگا متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ال مروعی کو 2018 میں حکومت ہند نے پدم شری سے نوازا تھا۔ اب وہ 2021 میں تشکیل شدہ سعودی یوگا کمیٹی کی سربراہ اور عرب یوگا فاؤنڈیشن کی بانی اور صدر ہیں۔44 سالہ نوف المروعی کا کہنا ہے کہ آج سعودی عرب میں خواتین یوگا پر حاوی ہیں۔انہوں نے کہا کہ الوہلہ کلب اور سعودی یوگا کمیٹی کے زیر اہتمام مکہ میں ہونے والی دوسری سعودی اوپن یوگا آسن چمپئن شپ میں 56 لڑکیوں اور 10 لڑکوں نے حصہ لیا۔ المروعی کو قوت مدافعت کی بیماری کی تشخیص اس وقت ہوئی جب وہ 17 سال کی تھی۔یوگا کی طرف اپنے جھکاؤ کو یاد کرتے ہوئے نوف نے کہاکہ ماہرین تھراپی نے میرے والدین کو بتایا کہ میں تادیر حیات نہیں رہ سکوں گی۔ مجھے اسکول نہ جانے کو کہا گیا اور اسی وقت میں نے قومی دارالحکومت ریاض میں گھر پر یوگا سیکھا۔ میری صحت حیرت انگیز طور پر بہتر ہونے لگی۔ آخر کار، میں نے یوگا کے بارے میں مزید جاننے کیلئے ہندوستان جانے کا فیصلہ کیا۔نوف نے کہاکہ یوگا اور آیوروید کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے 2008 میں ہندوستان گئی تھی اور یہ میری زندگی میں ایک بڑی تبدیلی ہوئی۔