اسمارٹ فون کی مدد سے درجنوں افراد زندہ بچ گئے

   

انقرہ: ترکیہ میں زلزلے کی تباہ کاریوں کے بے شمار مناظر سامنے آ رہے ہیں۔ ترکیہ میں شام کی سرحد کے قریب بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔ ریسکیو آپریشن میں ایک شخص کو زلزلے کے 104 گھنٹے گذرنے کے بعد ایک عمارت کے ملبے کے نیچے سے زندہ نکالا گیا ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ ہفتہ کی صبح آنے والے زلزلے کے نتیجے میں جنوبی ترکیہ کے شہروں انطاکیہ، مرعش، اضنا، غازی عنتاب، ادی یمان، دیار بکر بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ جمعہ کی صبح سے گردش کرنے والے ایک ویڈیو کلپ میں ایک بچے کو بچاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو 6 فروری کی صبح زلزلہ آنے کے بعد سے ملبے تلے دب گیا تھا۔ امدادی ٹیمیں بچی کو نکالنے میں کامیاب ہوگئیں۔ بچی زندہ تھی حالانکہ اس نے انطاکیا شہر میں ملبے کے نیچے 103 گھنٹے گزارے۔ ترکیہ میں انطاکیا دوسرا شہر ہے جو اس مہلک زلزلے سے متاثر ہوا ہے۔ اس علاقہ میں اس کے بعد گذشتہ پیر کی صبح سے لے کر اب تک ایک ہزار سے زیادہ آفٹر شاکس آئے ہیں۔ترک ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی اتھاریٹی نے بتایا کہ زندہ نکالی جانے والی بچی بے ہوش تھی لیکن ابتدائی طبی امداد کے بعد اس کی صحت بحال ہوگئی۔ ملک کے شمال وسطی اور مغربی حصوں میں زبردست انسانی اور مادی نقصان ہوا ہے۔ مرعش اور غازی عنتاب شہروں میں بھی ایسا ہی منظر تھا۔ پہلے شہر میں ریسکیو ٹیمیں ایک شخص کو 104 گھنٹے تک پھنسے رہنے کے بعد ملبے کے نیچے سے نکالنے میں کامیاب ہوئیں جبکہ دوسرے شہر میں وہ ایک 66 سالہ شخص کو نکالنے میں کامیاب ہو گئیں۔ یہ شخص بھی 103 گھنٹے تک ملبے کے نیچے پھنسا رہا۔ 60 کی دہائی کا یہ شخص اپنے فون کے ذریعہ زلزلے کے آنے کے چند گھنٹوں بعد تک اپنے خاندان سے رابطے میں تھا، جس کا مطلب ہے کہ ملبے کے نیچے پھنسے افراد کو تلاش کرنے میں مواصلاتی سروسز کا اہم کردار ہے۔ غازی عنتاب شہر سے تعلق رکھنے والے ایک ترک صحافی نے بتایا کہ اسمارٹ فونز نے ملبے تلے دبے بہت سے لوگوں کو بچانے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا، خاص طور پر چونکہ ٹیلی کمیونی کیشن کا شعبہ زلزلے سے زیادہ متاثر نہیں ہوا تھا۔