17 جنوری سے اسمبلی اور 18 جنوری کو توسیع کا امکان، امکانی دعویداروں کی سرگرمیاں تیز
حیدرآباد۔/6جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کیلئے آخر کار چیف منسٹر کی اچھے مہورت کی تلاش مکمل ہوگئی جس کے بعد کابینہ میں توسیع کی قیاس آرائیوں نے شدت اختیار کرلی ہے۔ کے سی آر جو توہم پرستی پر یقین رکھتے ہیں اور کوئی بھی کام شروع کرنے سے قبل پنڈتوں اور نجومیوں سے مشورہ ضرور کرتے ہیں۔ 13 ڈسمبر کو چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف لینے کے بعد سے کے سی آر کو اچھے مہورت کا انتظار تھا تاکہ اسمبلی اجلاس طلب کیا جائے ساتھ ہی کابینہ میں توسیع عمل میں آئے۔ طویل مشاورت اور پنڈتوں اور نجومیوں کی محنت آخر کار کارگر ثابت ہوئی اور انہوں نے 17تا 20 جنوری تک اچھے دنوں کی نشاندہی کردی۔ کابینہ میں شمولیت کیلئے بے چین ارکان اسمبلی کے دلوں کو آخر کار قرار آہی گیا اور انہیں یقین ہے کہ چیف منسٹر ان اچھے دنوں میں سے کسی دن کابینہ کی توسیع کریں گے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے اسمبلی اجلاس کی طلبی کے مسئلہ پر پارٹی قائدین سے مشاورت ضرور کی لیکن انہوں نے کابینہ کی توسیع کے مسئلہ کو ابھی تک راز میں رکھا ہے تاہم پارٹی کے باوثوق ذرائع کے مطابق 18جنوری کو اسپیکر کے انتخاب کے فوری بعد کابینہ میں توسیع کی جاسکتی ہے۔ 18جنوری کی صبح اسپیکر کا انتخاب ہوگا اور شام میں کابینہ میں توسیع کی توقع کی جارہی ہے۔ کابینہ میں امکانی توسیع کس حد تک ہوگی اس بارے میں چیف منسٹر کے ذہن سے کوئی واقف نہیں۔ ابتداء میں کہا جارہا تھا کہ چیف منسٹر پنچایت اور لوک سبھا انتخابات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مکمل کابینہ تشکیل نہیں دیں گے بلکہ پہلے مرحلہ میں 6 تا8 وزراء کو شامل کیا جائے گا۔ کے سی آر نے وزارت کے بغیر ہی حکومت چلانے کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے کیونکہ 13 ڈسمبر سے تقریباً ایک ماہ مکمل ہونے کو ہے لیکن محض ایک کابینی وزیر کے ذریعہ حکومت چل رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسپیکر کے عہدہ کیلئے سابق وزیر زراعت پوچارم سرینواس ریڈی اور سابق ڈپٹی اسپیکر پدما دیویندر ریڈی کے نام زیر غور ہیں۔ ان دونوں میں تجربہ اور عمر کے اعتبار سے پوچارم سرینواس ریڈی کے نام کے امکانات زیادہ دکھائی دے رہے ہیں۔ ابتداء میں اس عہدہ کیلئے سابق وزیر فینانس ای راجندر کا نام زیر غور تھا لیکن وہ اس ذمہ داری کیلئے تیار نہیں تھے لہذا انہیں دوبارہ کابینہ میں جگہ دی جائے گی۔ کابینہ میں شمولیت کے اہم دعویداروں میں ای راجندر کے علاوہ سابق وزراء ٹی سرینواس یادو، ٹی پدما راؤ، ڈاکٹر لکشما ریڈی، اے اندرا کرن ریڈی اور کڈیم سری ہری کے علاوہ نو منتخب ارکان میں ونئے بھاسکر، نرنجن ریڈی، ای دیاکر راؤ، بی سمن، کے ایشور اور ریڈیا نائیک کے نام زیر گشت ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس وضاحت کے بعد کہ پنچایت انتخابات کا الیکشن کوڈ کابینہ کی توسیع میں حائل نہیں ہوگا، چیف منسٹر نے اچھے دنوں کی تلاش شروع کردی ہے۔ پارٹی کیڈر کی اس بات پر نظر ہے کہ آیا کے ٹی راما راؤ اور ہریش راؤ کو کابینہ میں جگہ دی جائے گی یا انہیں کوئی اور ذمہ داری دی جاسکتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے خاندانی حکمرانی کے متعلق اپوزیشن کے الزامات سے بچنے کیلئے کے ٹی آر کو کابینہ میں شامل کرنے کے بجائے لوک سبھا انتخابات میں اسٹار کیمپینر کے طور پر ذمہ داری دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مرتبہ کابینہ میں خاتون وزیر کی شمولیت کو یقینی بتایا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق گزشتہ کابینہ کی طرح اس مرتبہ ڈپٹی چیف منسٹرس کی روایت نہیں رہے گی۔