اسمبلی اجلاس سے کے سی آر کی دوری عوامی مسائل سے عدم دلچسپی کا ثبوت

   

ریاستی وزیر جوپلی کرشنا راؤ کا الزام، پرانے شہر کی ہمہ جہتی ترقی کا منصوبہ
حیدرآباد 26 جولائی (سیاست نیوز) وزیر اکسائز جوپلی کرشنا راؤ نے سابق چیف منسٹر کے سی آر سے سوال کیاکہ اُنھوں نے اسمبلی اجلاس میں شرکت کیوں نہیں کی۔ اسمبلی کے دو اجلاس ہوچکے ہیں لیکن کے سی آر نے صرف بجٹ کی پیشکشی کے موقع پر کچھ دیر کے لئے اجلاس میں شرکت کی۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے جوپلی کرشنا راؤ نے کہاکہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد کے سی آر نے پہلی مرتبہ اسمبلی اجلاس میں شرکت کی جس سے عوامی مسائل سے اُن کی عدم دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ شکست کے باوجود کے سی آر غرور و تکبر کا شکار ہیں اور اسمبلی اجلاس میں قائد اپوزیشن کی حیثیت سے شرکت کو اپنی توہین تصور کررہے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ 2023 ء میں بی آر ایس کی سابق حکومت نے 2 لاکھ کروڑ سے زائد خرچ کرنے کا دعویٰ کیا لیکن اہم شعبہ جات کو نظرانداز کردیا گیا۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس حکومت نے بجٹ میں 25 فیصد رقم زرعی شعبہ کے لئے مختص کی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ سابق بی آر ایس حکومت نے بھاری قرض حاصل کرتے ہوئے ریاست کی معیشت کو کمزور کردیا تھا۔ ریاستی وزیر نے کہاکہ کسانوں سے کئے گئے تمام وعدے پورے کئے جائیں گے اور 15 اگسٹ تک 2 لاکھ روپئے تک قرض کی معافی کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ کے سی آر نے ریاستی بجٹ کے بارے میں جو ریمارکس کئے ہیں وہ قابل مذمت ہیں۔ حیدرآباد کی ترقی کے وسیع تر منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے جوپلی کرشنا راؤ نے کہاکہ پرانا شہر حیدرآباد میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور میٹرو ریل پراجکٹ کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ حیدرآباد میں مجموعی ترقی کی صورت میں سرمایہ کاری کے امکانات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ بجٹ تقریر کے دوران ہی کے سی آر کا ایوان سے باہر نکلنا ٹھیک نہیں ہے۔ جوپلی کرشنا راؤ نے کے سی آر کو مشورہ دیا کہ وہ بیجا تنقیدوں کے بجائے تعمیری اپوزیشن کا رول ادا کریں۔ 1