اسمبلی انتخابات کے 12 امیدواروں کا پارلیمنٹ کیلئے مقابلہ

   

بی جے پی کے چار شکست خوردہ قائدین شامل ۔ سکندرآباد میں دو موجودہ ارکان اسمبلی کا ایک دوسرے سے مقابلہ

حیدرآباد 27اپریل(سیاست نیوز) تلنگانہ کے مختلف پارلیمانی حلقوں کے امیدواروں میں 12 ایسے امیدوار بھی شامل ہیں جنہوں نے چند ماہ قبل اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا اور 2024 عام انتخابات میں حصہ لے کر پارلیمنٹ کیلئے قسمت آزما رہے ہیں۔ ان 12 امیدواروں میں 4 امیدوار موجودہ اسمبلی اور کونسل کے ارکان ہیں جن میں 2 ارکان اسمبلی اور 2 کونسل ہیں ۔ بی جے پی کے 4 شکست خوردہ امیدوار جنہیں تلنگانہ عوام نے گذشتہ اسمبلی انتخابات میں شکست سے دوچار کیا تھا انہیں پارٹی نے پارلیمنٹ کیلئے امیدوار بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سابق ریاستی صدر بی جے پی بنڈی سنجے جو کہ کریم نگر سے اسمبلی انتخابات میں ناکام ہوچکے ہیں انہیں بی جے پی نے کریم نگر پارلیمنٹ کا امیدوار بنایا ہے جبکہ ڈی اروند نے اسمبلی انتخابات میں حلقہ اسمبلی کورٹلہ سے شکست کا سامنا کیا تھا وہ اب نظام آباد سے بی جے پی کے امیدوارہیں۔ اسمبلی انتخابات میں حلقہ دوباک سے شکست خوردہ رگھونندن راؤ حلقہ میدک سے بی جے پی امیدوار ہیں اسی طرح حلقہ پارلیمان ملکا جگری کے بی جے پی امیدوار ایٹالہ راجندر بھی حضور آباد سے شکست سے دوچار ہوچکے ہیں۔ بی جے پی نے 4 ایسے امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے جنہوں نے اسمبلی انتخابات میں شکست کھائی جبکہ کانگریس ٹکٹ پر سکندرآباد سے موجودہ رکن اسمبلی خیریت آباد ڈی ناگیندر مقابلہ کر رہے ہیں اور اس حلقہ سے بی آر ایس نے بھی موجودہ رکن اسمبلی سکندرآباد پدما راؤ گوڑ کو امیدوار بنایا ہے ۔ 2023 اسمبلی انتخابات میں ناگیندر بی آر ایس ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے اور اب کانگریس کے سکندرآباد سے امیدوار ہیں ۔ کانگریس نے جگتیال سے شکست خوردہ سینئیر قائد و رکن کونسل ٹی جیون ریڈی کو امیدوار بنایا ہے جنہیں اسمبلی انتخابات میںشکست ہوئی تھی لیکن اب وہ حلقہ نظام آباد سے کانگریس امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں۔ اسی طرح کانگریس امیدواروں میں نیلم مدھو جو کہ حلقہ میدک کے امیدوار ہیں انہیں بھی اسمبلی انتخابات میں حلقہ اسمبلی پٹن چیرو سے شکست ہوئی تھی اور انہوں نے ان انتخابات میں بی ایس پی ٹکٹ پر مقابلہ کیا تھا بعد ازاں انہوں نے بی ایس پی سے مستعفی ہوکر کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ اس طرح کانگریس کی فہرست میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے والے 3 امیدوار ہیں جو کہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ بی آر ایس کے 17 امیدواروں میں 4 ایسے ہیں جو کہ اسمبلی انتخابات میں شکست کھاچکے ہیں جبکہ ایک امیدوار کونسل رکن ہیں۔ سابق وزیر کوپلہ ایشور جنہیں اسمبلی انتخابات میں شکست ہوئی تھی وہ اب حلقہ پدا پلی سے مقابلہ کر رہے ہیں جبکہ باجی ریڈی گووردھن جنہیں نظام آباد رورل حلقہ اسمبلی سے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا وہ اب نظام آباد سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ نظام آباد سے تین جماعتوں کے امیدوار بھی اسمبلی انتخابات میں شکست خوردہ ہیں ۔ پدما راؤ گوڑ اب حلقہ سکندرآباد سے قسمت آزما رہے ہیں اس طرح حلقہ پارلیمان سکندرآباد میں دو منتخبہ ارکان اسمبلی ایک دوسرے کے مقابلہ میں ہیں۔ آر ایس پروین کمار جنہیں اسمبلی انتخابات میں شکست ہوئی تھی اور انہوں نے بی ایس پی ٹکٹ پر مقابلہ کیا تھا وہ اب ناگر کرنول سے بی آر ایس ٹکٹ پر پارلیمنٹ کیلئے مقابلہ کر رہے ہیں۔ پی وینکٹ رامی ریڈی جو سابق آئی اے ایس عہدیدار ہیں اور تلنگانہ کونسل کے رکن ہیں وہ حلقہ میدک سے بی آر ایس امیدوار ہیں ۔ تلنگانہ کے جملہ 17 حلقہ جات اسمبلی میں ایسے 12 امیدوار ہیں جن کا تعلق اسمبلی یا کونسل سے ہے یا وہ اسمبلی کیلئے مقابلہ کرچکے ہیں۔3