اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز میں مسلمانوں کا فیصلہ کن موقف

   

بی سی طبقات کے بعد 96,500 مسلم ووٹ، تمام پارٹیاں مسلمانوں کو راغب کرنے میں مصروف

حیدرآباد ۔ 15 ۔ اکتوبر (سیاست نیوز) اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز میں انتخابی مہم عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اہم سیاسی جماعتوں کانگریس ، بی آر ایس اور بی جے پی نے اپنے اپنے امیدوار کا اعلان کردیا ہے جس کے ساتھ ہی مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین عوام کے درمیان پہنچ کر اپنے اپنے امیدوار کو کامیاب بنانے کی اپیل کر رہے ہیں لیکن اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز میں مسلمانوں کا فیصلہ کن موقف ہے۔ بی سی طبقات کے بعد اس حلقہ میں مسلمانوں کے زیادہ رائے دہندے ہیں جس کی وجہ سے تمام سیاسی جماعتیں مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے کیلئے نت نئے طریقے اختیار کرتے ہوئے انہیں لبھانے اور راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بی آر ایس پارٹی نے اس حلقہ کے آنجہانی رکن اسمبلی ایم گوپی ناتھ کی بیوہ سنیتا کو امیدوار بنایا ہے، کانگریس نے نوین یادو پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، تو بی جے پی نے عام انتخابات میں اسی حلقہ سے مقابلہ کرنے والے ایل دیپک ریڈی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ اس حلقہ میں پانچ ڈیویژنس رحمت نگر ، بورا بنڈہ ، ایرہ گڈہ ، یوسف گوڑہ اور شیخ پیٹ ہیں جہاں پر تمام سیاسی جماعتیں کیمپ کرتے ہوئے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ اس حلقہ کی اہم بات یہ ہے کہ یہاں بی سی اور مسلم ووٹوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ان دونوں طبقات کے جس جماعت کو زیادہ ووٹ ملیں گے ، وہ کامیابی حاصل کرے گی اور تمام سیاسی جماعتیں ان دونوں طبقات کے ارد گرد ہی گھوم رہی ہیں۔ اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز میں ووٹوں کی جملہ تعداد 3,98,982 ہے جن میں تقریباً 2 لاکھ بی سی ووٹرس ہیں جو زیادہ تر رحمت نگر ، ایرہ گڈہ ، بورا بنڈہ ، یوسف گوڑہ اور شیخ پیٹ میں ہیں۔ اس کے علاوہ 96,500 مسلم ووٹرس ہیں جو زیادہ تر بورا بنڈہ ، شیخ پیٹ اور ایرہ گڈہ کے علاوہ دوسرے علاقوں میں رہتے ہیں۔ جملہ ووٹوں میں مرد رائے دہندوں کی تعداد 2,07,367 ہے جبکہ خاتون رائے دہندوں کی تعداد 1,91,530 ہیں۔ جملہ مسلم ووٹرس کی تعداد 96,500 ہے جس کا تناسب 24 فیصد ہے ۔ نقل مقام کر کے آنے والے رائے دہندوں کی تعداد 35,000 ہے۔ ایس سی ووٹرس کی تعداد 26,000 ہے۔ منور کاپو ووٹرس کی تعداد 21,800 ہے۔ کما ووٹرس کی تعداد 17,000 ہے۔ یادو ووٹرس کی تعداد 14,000 ہے ۔ کرسچن ووٹرس کی تعداد 10,000 ہے۔ اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز کے مختلف ڈیویژنس میں اقلیتوں کی تعداد فیصلہ کن ثابت ہونے والی ہے جس کے پیش نظر مسلمانوں کے قبرستان سے متعلق دیرینہ مطالبہ کو حل کرنے کی کوشش میں کانگریس پارٹی ناکام ہوگئی۔دوسری طرف اس مسئلہ سے بی آر ایس پارٹی بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی نے بھی مسلمانوں کو قبرستان کی اراضی فراہم کرنے کی کوشش کے خلاف حکومت کو سخت انتباہ دیا ہے ۔ اس طرح اسمبلی حلقہ جوبلی ہلز میں مسلمان ووٹ کسی بھی پارٹی کی قسمت بدل سکتے ہیں ۔ اس لئے سوائے بی جے پی کے تمام سیاسی جماعتیں مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کیلئے دوڑ دھوپ کر رہی ہیں ۔ کانگریس کی جانب سے اپنے دو سالہ دور حکومت کی کارکردگی کا حوالہ دیا جارہا ہے ، وہیں بی آر ایس کی جانب سے کے سی آر کے 10 سالہ دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے عوام بالخصوص مسلمانوں سے ووٹ مانگا جارہا ہے ۔2