بھٹی وکرمارکا کا مطالبہ ، عوام کیلئے شہریت کا ثبوت پیش کرنا دشوار کن
حیدرآباد ۔17۔ مارچ (سیاست نیوز) سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرمارکا نے سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کو بے فیض اور لا حاصل قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت نے یکم اپریل سے این پی آر پر عمل آوری کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ قرارداد میں این پی آر کے عمل کو روکنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا جبکہ ضلع کلکٹرس کی سطح پر عہدیداروں کو ٹریننگ دی جارہی ہے ۔ بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ اسمبلی میں ابھی تک مختلف مسائل پر قراردادیں منظور کی جاچکی ہیں لیکن ان سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ این پی آر پر عمل آوری کا آغاز ہوچکا ہے اور حکومت اسمبلی میں صرف تیقنات کے ذریعہ عوام کو گمراہ کر رہی ہے ۔ بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو این پی آر پر عمل اوری روکنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد کی منظوری کے ساتھ ساتھ حکومت کو این پی آر کا عمل معطل کرتے ہوئے احکامات جاری کرنے چاہئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 100 کروڑ سے زائد آبادی میں 80 فیصد افراد کے پاس پیدائشی صداقتنامہ (برتھ سرٹیفکٹ) نہیں ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر کے علاوہ کانگریس ارکان اسمبلی سیتکا، پی ویریا اور وینکٹ ریڈی کے پاس بھی برتھ سرٹیفکٹ موجود نہیں ۔ بھٹی وکرمارکا نے کہا کہ چیف منسٹر رسمی قرارداد کے ذریعہ عوام کو مطمئن کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے تلنگانہ کو قرض میں ڈوبو دیا ہے۔ حکومت شراب کی فروخت کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے کیونکہ وہ شراب کی فروخت کے ذریعہ آمدنی میں اضافہ چاہتی ہے۔ سی ایل پی لیڈر نے کانگریس کو کورونا وائر قرار دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف منسٹر سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیں اور اسمبلی کے ریکارڈ سے ان جملوں کو حذف کیا جائے ۔ رکن اسمبلی سریدھر بابو نے کہا کہ حکومت کے خلاف سوالات کو برداشت نہیں کیا جارہا ہے ۔ راجگوپال ریڈی کی جانب سے حقائق پیش کرنے پر چیف منسٹر نے برہمی کا اظہار کیا۔ جمہوریت میں اپوزیشن کو احتجاج کا حق حاصل ہے اور حکومت اپوزیشن کی آواز کچلنا چاہتی ہے۔