اسمبلی میں چیف منسٹر کے سی آر اور اکبر اویسی کے درمیان لفظی تکرار

,

   

مجلسی رکن کو آواز نیچی رکھنے کا مشورہ، حکومت کو ناکام قراردینے پر چیف منسٹر کا اعتراض

حیدرآباد: تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں کورونا کی صورتحال پر مباحث کے دوران چیف منسٹر کے سی آر نے مجلس کے فلور لیڈر اکبر اویسی کے رویہ پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کورونا سے نمٹنے کے اقدامات میں ناکامی کا الزام عائد کرنے پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ اس مرحلہ پر چیف منسٹر اور مجلسی فلور لیڈر کے درمیان لفظی تکرار ہوئی جس سے ایوان میں ماحول گرم ہوگیا۔ ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی نے بھی اکبر اویسی کے رویہ پر اعتراض کیا ۔ کورونا کی صورتحال پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اکبر اویسی نے حکومت کی جانب سے ایوان میں پیش کردہ تحریری بیان کو نامکمل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس بیان سے کورونا سے متعلق غیر سنجیدگی کا اظہار ہوتا ہے۔ حکومت کے بیان میں گزشتہ پانچ ماہ سے کورونا کے مریضوں کی زندگی بچانے والے ڈاکٹرس اور ہیلت ورکرس کی ستائش نہیں کی گئی ۔ کورونا سے فوت ہونے والے افراد کے پسماندگان سے تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار نہیں کیا گیا ۔ کورونا سے فوت ہونے والے ڈاکٹرس اور نرسنگ اسٹاف کو بھی حکومت نے خراج ادا نہیں کیا ۔ اکبر اویسی نے شکایت کی کہ پرائم منسٹر اور چیف منسٹر ریلیف فنڈس میں فراخدلانہ عطیات دینے والوں کا شکریہ ادا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ یہ رقم کہاں اور کس طرح خرچ کی جائے گی ، آڈیٹنگ ہوگی یا نہیں یہ الگ بحث ہے۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران غریبوں کی مدد کرنے والے اداروں ، این جی اوز اور افراد کی خدمات کو حکومت کی جانب سے نظر انداز کرنے کی شکایت کی گئی۔ اس مرحلہ پر چیف منسٹر نے مداخلت کی اور کہا کہ وزیر صحت نے جو معلومات فراہم کرنا ضروری سمجھا ، اسی حد تک بیان دیا گیا ہے ۔ معزز رکن یہ سارا مہا بھارت پوچھ رہے ہیں، انہیں تفصیلات روانہ کردی جائیں گی ۔ حکومت کے اقدامات روزانہ اخبارات میں شائع ہورہے ہیں۔ اس مرحلہ پر چیف منسٹر نے اکبر اویسی کو مشورہ دیا کہ اونچی آواز سے بات کرنے سے گریز کریں۔ اسی دوران ٹی آر ایس اور مجلسی ارکان کے درمیان لفظی تکرار دیکھی گئی ۔ تاہم چیف منسٹر نے پارٹی ارکان کو خاموش بٹھا دیا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ مجلسی رکن کو جو بھی تفصیلات چاہئے فراہم کردی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے سلسلہ میں حکومت پر ناکامی کا الزام ٹھیک نہیں ہے ۔ کورونا سے پوری دنیا اور تلنگانہ بھی متاثر ہوا۔ اگر تمام تفصیلات فراہم کی جائیں تو 200 صفحات ہوجائیں گے ، اسی لئے میں نے مہا بھارت کہا، میرے الفاظ کا کوئی غلط مطلب نہ نکالا جائے۔ کورونا سے نمٹنے میں حکومت ناکام ہوگئی، ایسا نہیں کہنا چاہئے ۔ حکومت نے جو کچھ بھی اقدامات اور امداد کی ہے ، اس سے دنیا بہتر واقف ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ رکن اسمبلی جو کہنا چاہتے ہیں، کہیں ہم کو اعتراض نہیں لیکن حکومت کی ناکامی کے طور پر پیش کرنا ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہے ۔ چیف منسٹر نے ریمارک کیا کہ مجلس رکن دراصل میڈیا میں شہرت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ چیف منسٹر کے جواب کے بعد اسپیکر پوچارم سرینواس ریڈی نے اکبر اویسی کو تقریر ختم کرنے کا مشورہ دیا جس پر ناراض ہوکر اکبر اویسی نے کہا کہ کورونا پر حکومت کس حد تک سنجیدہ ہے، عوام دیکھ رہی ہے ۔ حکومت کے پاس سننے کیلئے بھی وقت نہیں ہے۔ ایوان آپ کو مبارک ہو، جیسا چاہئے چلائے، عوام فیصلہ کرے گی کون صحیح ہے اور کون غلط۔ یہ کہتے ہوئے اکبر اویسی نے اپنی تقریر ختم کردی۔