اسمبلی میں گورنمنٹ وہپ شریمتی جی سنیتا روپڑیں

   

ڈائیلاسیس کے مریضوں کی حالت بیان کرتے ہوئے اشکبار، ماہانہ پنشن کا مطالبہ

حیدرآباد۔/20 ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں گورنمنٹ وہپ اور آلیر کے رکن اسمبلی جی سنیتا آج اس وقت رو پڑیں جب وہ ڈائیلاسیس کے مریضوں کیلئے ماہانہ پنشن کی حکومت سے درخواست کررہی تھیں۔ وقفہ سوالات کے دوران ڈائیلاسیس کے مریضوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے ان کی آنکھ میں آنسو آگئے۔ جی سنیتا نے کہا کہ ڈائیلاسیس کے مریضوں کی حالت انتہائی ابتر ہوتی ہے۔ کسی غریب گھر میں ڈائیلاسیس کا کوئی مریض ہو تو وہ معاشی مشکلات کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس کے افراد خاندان مریض کے علاج کے سلسلہ میں پریشان رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے مقابلہ مَردوں کو یہ عارضہ زیادہ لاحق ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں کئی خاندان متاثر ہوتے ہیںاور وہ شخص روزگار سے محروم ہوجاتا ہے اس کی بیوی اس کی خدمت کرتے ہوئے گھر چلانے پر مجبور ہوتی ہے۔ ایسے خاندان کو ماہانہ پنشن دیا جانا چاہیئے۔ جی سنیتا نے اپنے والد کو ڈائیلاسیس کے نتیجہ میں پیش آئی دشواریوں کا ذکر کرتے ہوئے آب دیدہ ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد 14 سال تک ڈائیلاسیس پر رہے اسوقت ان کا خاندان کافی مالی مشکلات سے دوچار ہوگیا۔ انہوں نے ایڈز اور فلیریا کے متاثرین کی طرح ڈائیلاسیس کے مریضوں کو بھی آسرا پنشن کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ اسمبلی سیشن میں انہوں نے کولن پاک علاقہ میں ڈائیلاسیس سنٹر کے قیام کی سفارش کی تھی جس کے بعد ایک 24 سالہ شخص نے ان سے فون پر ربط کرتے ہوئے اپنی مشکلات بیان کی۔ اس نوجوان نے بتایا کہ ہر ہفتہ اسے ڈائیلاسیس کیلئے دو دن حیدرآباد جانا پڑتا ہے۔ اپنے والد کے ڈائیلاسیس کے دوران خاندان نے کس قدر مشکلات کا سامنا کیا اس کا تذکرہ کرتے ہوئے شریمتی جی سنیتا ایوان میں روپڑیں جس سے ایوان میں سناٹا چھاگیا۔