اسمرتی ایرانی کی بیٹی نے فرضی دستاویز سے ’بار لائسنس‘ حاصل کیا

,

   

کانگریس کا الزام ‘کابینہ سے برطرف کرنے وزیر اعظم سے مطالبہ
نئی دہلی: کانگریس پارٹی نے مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے خاندان پر بدعنوانی کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ گوا میں ان کی بیٹی کے ذریعہ چلائے جانے والے ایک ریستوراں پر شراب پیش کرنے کے لئے فرضی لائسنس حاصل کرنے کا الزام ہے اور یہ ‘ذرائع’ یا سیاسی انتقام کے لئے ایجنسیوں کی طرف سے عائد الزامات نہیں، بلکہ ان کا انکشاف آر ٹی آئی کے ذریعے ہوا ہے۔ جس کے مطابق مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کی بیٹی جوئش ایرانی نے اپنے ‘سلی سولز کیفے اینڈ بار’ کے لئے فرضی دستاویزات کی بنیاد پر ‘بار لائسنس’ جاری کرایا۔یہ الزامات رکن پارلیمنٹ، جنرل سکریٹری اور انچارج کمیونیکیشن، اے آئی سی سی جے رام رمیش، چیئرمین، میڈیا اینڈ پبلسٹی، اے آئی سی سی پون کھیڑا اور صدر، آل انڈیا مہیلا کانگریس نیتا ڈیسوزا کی طرف سے جاری کردہ بیان میں عائد کئے گئے۔بیان میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا گیا کہ لائسنس کی تجدید کے لیے جس انتھونی ڈی گاما کے نام سے 22 جون 2022 کو درخواست دی تھی، اس کی گزشتہ سال مئی میں ہی موت ہو گئی تھی۔ انتھونی کے آدھار کارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ممبئی کے ولے پارلے کا رہنے والا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت درخواست دینے والے وکیل نے اس کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی حاصل کر لیا ہے۔چونکہ یہ موضوع مرکزی وزیر سے متعلق ہے، اس لیے اس معاملے میں تمام اصول و ضوابط کو بھی بالائے طاق رکھا گیا۔ گوا کی ایکسائز پالیسی کے مطابق ریاست میں صرف موجودہ ریستوراں ہی بار لائسنس حاصل کر سکتے ہیں، وہ بھی ایک وقت میں ایک ریستوراں۔ لیکن گزشتہ سال فروری میں اسمرتی ایرانی کے خاندانی ریستوران کو غیر ملکی شراب کی خوردہ فروخت کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں تیار ہونے والی غیر ملکی اور ملکی شراب کی خوردہ فروخت کے لیے لائسنس جاری کر دیا گیا۔دستاویزات سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ بار لائسنس کے لیے درکار ریسٹورنٹ لائسنس کے بغیر ہی بار لائسنس جاری کر دیا گیا۔ سمرتی ایرانی کی پریس کانفرنس کے بعدکانگریس لیڈر پون کھیڑا نے مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی پر زوردار جوابی حملہ کیا ہے۔ پون کھیڑا نے ایک ٹوئٹ کر کے کہا کہ اسمرتی ایرانی جھوٹ بول رہی ہیں؟ وہ اسمرتی ایرانی جنھوں نے 14 اپریل کو اپنی بیٹی کے ریستوراں کی تعریف کی تھی، یا وہ اسمرتی ایرانی جو آج کہہ رہی ہیں کہ ان کی بیٹی کا کوئی ریستوراں ہے ہی نہیں؟