شادیوں میں لین دین کا خاتمہ ہمارا مقصد ، کامیابی کے ساتھ جدوجہد جاری ، محبوب نگر میں دوبدو ملاقات پروگرام سے ایڈیٹر سیاست کا خطاب
OO قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنے اور اسلامی تعلیمات پر عمل کی تلقین
OO انگریزی کے ساتھ اردو سیکھنا بھی ضروری
OO ملازمت میں مسلمان 62 سے 2 فیصد تک محدود ، لمحہ فکر : عامر علی خاں
محبوب نگر : مسلمان آج ایک نازک مسئلہ میں الجھے ہوئے ہیں ۔ شادی کا مسئلہ کسی ریاست یا علاقہ کا نہیں بلکہ سارے ہندوستان کے مسلمانوں کا ہے ۔ جہیز کی مانگ اور لین دین کے مطالبات نے لڑکیوں کے والدین کی زندگیوں کو اجیرن کرکے رکھ دیا ہے ۔ ملت کو اس سے چھٹکارا دلانے کیلئے دردمندانِ قوم کو کھڑا ہونا ہوگا ،ان خیالات کا اظہار محترم جناب زاہد علی خاں صاحب ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے آج دوپہر مستقر محبوب نگر کے الماس گارڈن فنکشن ہال میں دوبدو ملاقات پروگرام کو مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ پروگرام رہبر رشتہ سوسائیٹی محبوب نگر اور ادارہ سیاست کے زیراہتمام منعقد کیا گیا تھا جس کی صدارت عبدالرحمن صوفی صدر سوسائیٹی نے کی ۔ ایڈیٹر سیاست نے اپنی مخاطبت میں کہا کہ جب تک بے جا خواہشات اور آرزؤں سے باز نہ آجائیں آسان نکاح کا تصور نہیں کیاجاسکتا ۔ بے جا مطالبات اور لین دین نے ہماری قوم کو آج کس مقام پر پہونچایا دیا ہے آپ سب واقف ہیں ۔ دوبدو پروگرامس کے تعلق سے بات کرتے ہوئے زاہد علی خاں صاحب نے بتایا کہ شہر حیدرآباد کے علاوہ دیگر مقامات پر (400) سے زائد دوبدو پروگرامس منعقد کئے گئے جو الحمد للہ سبھی کامیاب رہے ۔ بے جا مطالبات کے خلاف اور لین دین کی لعنت کے خاتمہ کیلئے ہماری قوم میں شعور بیدار کرنا ہی ہمارا مقصد ہے اور ہم اس مقصد میں کامیابی کی منزل کی جانب رواں ہیں ۔ ان لعنتوں کے خاتمہ سے قوم کو بڑی راحت اور سکون میسر ہوگا ۔ ایڈیٹر سیاست نے کہا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے اپنی چہیتی بیٹی کو جہیز میں صرف چادر عنایت فرمائی تھی اور آج ہم اسوۂ رسول کو چھوڑ کر تباہ حال ہورہے ہیں ۔ ایڈیٹر سیاست نے دوبدو پروگرامس میں رجسٹریشن کروانے والوں کو مشورہ دیا کہ اگر یہاں رشتے مناسب نہ لگیں تو دفتر سیاست سے رجوع ہوکر وہاں موجود رشتوں کا بھی مشاہدہ کرسکتے ہیں ۔ ادارۂ سیاست کی جانب سے لاوارث نعشوں کی تدفین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تاحال (4500) لاوارث نعشوں کی تدفین عمل میں لائی گئی ہے ۔ محبوبنگر میں بھی ملت فنڈ کے ذریعے یہ کام ہورہا ہے ۔ ایڈیٹر سیاست نے گلبرگہ میں گزشتہ دوبدو پروگرام کی خوشگوار یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام کے ساتھ ہی (15) شادیاں بھی انجام پاگئیں ۔ اب محبوب نگر کے لوگ بھی اس کی تقلید کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے اپنے والد محترم جناب عابد علی خان صاحب مرحوم کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ شہر محبوب نگر سے انہیں کافی لگاؤ تھا ۔ تقریباً 50 برس قبل انہوں نے یہاں اردو کانفرنس منعقد کی تھی جس میں میں بھی شریک تھا ۔ اردو کانفرنس میں اس وقت چیف منسٹر وینگل راؤ کو مدعو کرکے شریک کروایا تھا اور انجمن ترقی اردو کیلئے سالانہ 50 ہزار کا فنڈ منظور کیا تھا ۔ آخر میں ایڈیٹر سیاست نے آج کے پروگرام میں جو رشتے طئے ہوں گے ان کی شادیوں میں پانچ ہزار روپئے تحفہ دینے کا اعلان کیا ۔ پروگرام کا آغاز محمد قاسم صاحب حسامی کی قرأت اور محمد فرحان کی نعت پاک سے ہوا ۔ جناب عامر علی خاں صاحب نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم میں اسلامی تعلیمات پر عمل آوری کی کمی ہے اور اسی وجہ سے ہم پریشان ہیں ۔ مسلمان ملازمتوں میں مواقع کیلئے انگریزی زبان کو ترجیح دے رہے ہیں لیکن اردو کا سیکھنا بھی بے حد ضروری ہے کیونکہ اسلامی تعلیمات کا ایک بڑا حصہ اردو میں محفوظ ہے ۔ مسلمان تمام شعبوں میں بچھڑتے جارہے ہیں لیکن اس کے اسباب اور حل کی طرف توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔ نظام کے زمانہ میں ملازمتوں میں 42 فیصد کا تناسب رکھنے والے مسلمان آج صرف 2 فیصد تک محدود ہوچکے ہیں ۔ نیوز ایڈیٹر سیاست نے ترغیب دی کہ صرف قرآن کی تلاوت پر اکتفا نہ کریں بلکہ اردو ترجمہ کے ساتھ پڑھیں تاکہ سمجھ سکیں اور عمل کرسکیں ۔ آج شدید ضرورت ہے کہ قرآن کی مع ترجمہ تلاوت کو ہم روز کامعمول بنالیں ۔محمد عبدالرحمن صوفی ، عبدالرحمن مؤظف لکچرر ، مولانا عبدالناصر مظاہری ، مولانا عبدالقوی حسامی نے بھی مخاطب کیا ۔ نظامت کے فرائض رؤف حسام الدین نے انجام دیئے ۔ اس دوران جناب ابوالحسن نے قرآن مجید کا اپنے ہاتھ سے لکھا ہوا نسخہ ایڈیٹر سیاست زاہد علی خاں صاحب اور نیوز ایڈیٹر عامر علی خاں صاحب کو پیش کیا جس کو کافی سراہا گیا ۔ نازیہ فاطمہ نے بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غریب اور پریشان حال ماں باپ سے جہیز کی بھیک مانگنا شرم کی بات ہے ۔ انہوں نے نوجوانوں سے آگے آنے اور نکاح کو آسان بنانے میں مدد کی اپیل کی ۔ عبدالرحمن صوفی نے کہا کہ جناب محمد اکبر الماس مرحوم جو محبوب نگر میں دوبدو پروگرام کے محرک رہے آج کا پروگرام ان کی یاد کے طورپر منعقد کیا گیا ہے ۔ آج کا یہ پروگرام محبوب نگرکا 12 واں پروگرام ہے ۔ ڈسمبر 2012 ء میں پہلا پروگرام ہوا تھا اور سینکڑوں رشتے طئے ہوکر کامیاب زندگیاں گزاررہے ہیں ۔ عبدالرحمن مؤظف لکچرر نے والدین کو کونسلنگ کے طریقہ کار سے واقف کروایا ۔ مقررین نے مجموعی طور پر محمد اکبر الماس صاحب مرحوم کو ان کی کاوشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا اور روزنامہ سیاست کی فلاحی سرگرمیوں کی زبردست ستائش کی اور دن دگنی رات چوگنی ترقی کیلئے دعا کی ۔ محمد اکبر الماس کے فرزند محمد ریاض افسر کو تہنیت پیش کی گئی ۔ رجسٹریشن کاؤنٹرز پر محمد اطہر احمد مدرس ، جمیل احمد مؤظف اگریکلچر اور عبدالرزاق (مسجد منیر) نے خوش اسلوبی کے ساتھ رجسٹریشن کئے ۔ آخری اطلاعات ملنے تک عبدالرحمن جنرل سکریٹری سوسائیٹی نے بتایا کہ تقریباً 100 رجسٹریشن کئے گئے اور تقریباً 15 رشتے طئے بھی پاچکے ہیں ۔ جبکہ کئی رشتوں کی کونسلنگ جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کے بعد بھی رشتوں کیلئے الماس ٹورس اینڈ ٹراویلس روبرو ملکارجنا انٹر پرائزز پر ربط پیدا کرسکتے ہیں ۔ عبدالرزاق نائب صدر سوسائیٹی کے شکریہ پر پروگرام اختتام کو پہنچا ۔