اسٹارمر کی جانب سے یوکرین میں امن فوج بھیجنے کی پیشکش

   

لندن: برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ وہ جنگ کے بعد کی صورتِ حال میں امن فوج کے طور پر برطانوی فوجیوں کو یوکرین بھیجنے کیلئے تیار ہیں۔ اس طرح انھوں نے امریکہ پر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ تنازع کے خاتمے کیلئے ہونے والے مذاکرات میں یورپی ممالک کا بھی کردار ہونا چاہیے۔اسٹارمر نے کہا کہ یوکرین میں پائیدار امن کا قیام روسی صدر ولادیمیر پوتن کو مزید جارحیت سے روکنے کیلئے ضروری تھا۔امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یوکرین اور یورپ ماسکو جنگ کے خاتمے کیلئے کسی بھی “حقیقی مذاکرات” کا حصہ ہوں گے اور اشارہ دیا کہ اس ہفتے روس کے ساتھ امریکی مذاکرات یہ دیکھنے کا موقع ہے کہ پیوٹن امن کیلئے کتنے سنجیدہ ہیں۔اسٹارمر نے روزنامہ ٹیلی گراف اخبار میں لکھا کہ یوکرین کے ساتھ روس کی یوکرین سے جنگ کا خاتمہ “صرف یہ نہیں کہ پوٹن کے دوبارہ حملے سے پہلے محض ایک عارضی توقف ہو”۔اسٹارمر نے اپنے تبصروں میں پہلی بار واضح طور پر کہا ہے کہ وہ یوکرین میں برطانوی امن فوجیوں کی تعیناتی پر غور کر رہے ہیں۔ پہلے انہوں نے کہا تھا کہ برطانیہ کسی بھی امن معاہدے میں کردار ادا کرنے کیلئے تیار تھا۔مضمون میں اسٹارمر نے کہا، وہ “حسبِ ضرورت اپنی افواج کے ساتھ یوکرین کو سکیورٹی کی ضمانتوں میں کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔”انہوں نے لکھا، “میں یہ سطحی طور پر نہیں کہتا۔ میں اْس ذمہ داری کو بہت گہرائی سے محسوس کرتا ہوں جو ممکنہ طور پر برطانوی فوجی مرد و خواتین کی سلامتی کو خطرہ میں ڈالنے کے ساتھ آتی ہے۔”فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی طرف سے یوکرین پر مذاکرات منعقد کرنے کے بعد توقع ہے کہ جرمن چانسلر اولاف شولز، پولینڈ کے وزیراعظم ڈونالڈ ٹسک، نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے، اطالوی وزیرِ اعظم جارجیا میلونی اور دیگر یورپی رہنماؤں کے ساتھ پیرس میں اسٹارمر بھی شامل ہوں گے۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے نیٹو میں یورپی اتحادیوں اور یوکرین کو یہ اعلان کر کے حیران کر دیا کہ انہوں نے اتحادیوں کی مشاورت کے بغیر پیوٹن سے فون پر بات کی تھی اور وہ امن عمل شروع کریں گے۔ یوکرین کیلئے ٹرمپ کے ایلچی کیتھ کیلوگ نے پھر مشورہ دیا تھا کہ یوکرین اور دیگر یورپی رہنماؤں کیلئے امن مذاکرات میں کوئی جگہ نہیں ہو گی۔
امریکی اور روسی حکام کی آئندہ دنوں میں سعودی عرب میں ملاقات متوقع ہے جس کا مقصد یوکرین میں روس کی تقریباً تین سال سے جاری جنگ ختم کرنا ہے۔توقع ہے کہ اسٹارمر جلد ہی واشنگٹن کا سفر کریں گے اور انہوں نے اتوار کو تجویز دی کہ یوکرین میں امن عمل کے دوران یورپ اور امریکہ کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہوئے برطانیہ اس جنگ کے خاتمے کیلئے ہونے والے مذاکرات میں “منفرد کردار” ادا کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا، “یورپ اور امریکہ کو مل کر کام جاری رکھنا چاہیے – اور مجھے یقین ہے کہ ایسا کرنے میں مدد کیلئے برطانیہ منفرد کردار ادا کر سکتا ہے۔ اپنے براعظم کی اجتماعی سلامتی کیلئے ہمیں اس لمحے کا سامنا ہے جو ایک نسل میں ایک ہی بار آتا ہے۔ یہ نہ صرف یوکرین کے مستقبل بلکہ یہ پورے یورپ کے وجود کا سوال ہے۔”