اسٹار میسی کی ٹیم ہندوستان میں فٹ بال میچز کھیلے گی

   

تھرواننتھاپورم: ہندوستان میں فٹ بال کے حلقوں میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شائقین بے صبری سے ایک عظیم لمحے کا انتظار کر رہے ہیں جو چند مہینوں میں سامنے آئے گا۔ یوں تو ہندوستانی فٹ بال ٹیم کی کارکردگی نے تاریخی گہرائیوں کو چھو لیا ہے، تو اس گونج کی وجہ کیا ہے؟ فٹ بال کیلئے خوشی کی وجہ حال ہی میں سامنے آنے والی خبر ہے۔ گریٹ لیونل میسی اور ارجنٹائن سے ان کے عالمی فاتح ٹیم کے ساتھی اس سال کے اواخر ایک ٹیم کے خلاف دو دوستانہ میچ کھیلنے کے لیے ہندوستان آئیں گے، جس کا حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ یہ کوئی اور غیر ملکی ٹیم بھی ہو سکتی ہے۔ تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے جب لجنڈری فٹبالر ہندوستان میں نظر آئیں گے۔ وہ 2011 میں کولکتہ میں وینزویلا کے خلاف میچ کھیلنے آئے تھے۔ لیکن اب وہ 2011 کے مقابل بہت بڑے اسٹار ہیں۔ تب سے چودہ سال گزر چکے ہیں۔ اب میسی کو کرسٹیانو رونالڈو کے ساتھ تاریخ کا عظیم ترین فٹبالر کہا جاتا ہے۔ لہٰذا شائقین ہندوستان کی سرزمین پر اپنی آنکھوں کے سامنے میسی کے جادو کے جلوے بکھیرنے کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ پیلے کی نیویارک کاسموس کی ٹیم نے 1977 میں ہندوستان کا دورہ کیا تھا، تب سے کیا فٹبال ایونٹ کے لیے اتنا جوش و خروش نہیں پایا گیا ہے۔ اس موقع پر، جو تقریباً 50 سال پہلے ہوا تھا، پیلے کی ٹیم کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں موہن بگان کے ساتھ 2-2 سے ڈرا پر اکتفا کرنا پڑا تھا۔ موہن بگان کی جانب سے دو میں سے ایک گول حیدرآباد کے محمد حبیب نے کیا۔ حبیب اب نہیں رہے لیکن ان کے چھوٹے بھائی اکبر نے اس مقابلے کے واقعات کو یاد کیا تھا۔ ’’عام طور پر حبیب بھائی ہی مجھے پاس دیتے تھے اور میں موہن بگان کے لیے گول کرتا تھا، لیکن اس دن، مشہور کاسموس ٹیم کے خلاف برعکس ہوا، میں نے پاس دیا اور حبیب بھائی نے گول کیا۔ وہ میچ اور حبیب بھائی کا گول ہندوستانی فٹ بال کے افسانوں کا حصہ بن گیا۔‘‘ یہ کیرالا کی ریاستی حکومت ہے، ریاست کی فٹ بال باڈی کے ساتھ، جس نے آنے والے میچوں کی بنیاد رکھی، یہ مقابلے کیرالا میں ہوں گے۔ ارجنٹائن کی ٹیم کو 100 کروڑ روپے جبکہ حریف کو 50 کروڑ روپے ملیں گے۔ بعض اطلات کے مطابق ٹیموں کے لیے ایک پوری سیون اسٹار ہوٹل کو بک کیا جائے گا۔ ایونٹ کے دوران اس ہوٹل میں کسی دوسرے مہمان کو ٹھہرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ریاستی حکومت اس ایونٹ کو ہندوستان میں فٹ بال کے شائقین کے لیے محفوظ اور یادگار بنانے کے لیے پوری کوشش کر رہی ہے۔ تاہم، اس کے بعد ہندوستانی فٹ بال کھلاڑیوں کو کتنا فائدہ ہوگا، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔