اسٹاف کی کمی کے باعث اقلیتی اقامتی اسکولس وجونیئر کالجس کی کارکردگی متاثر

   

2669 ٹیچنگ و نان ٹیچنگ اسٹاف کی جائیدادیں مخلوعہ، آر ٹی آئی قانون کے تحت کئی اہم انکشافات
حیدرآباد ۔ 15۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کے اداروں میں اسٹاف کی کمی اہم مسئلہ ہے جس کے نتیجہ میں اداروں کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔ آر ٹی آئی قانون کے تحت دائر کی گئی درخواست میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ بیشتر اقامتی اداروں میں وارڈن ، ریگولر ٹیچرس ، جونیئر لکچررس ، کونسلرس ، ریکارڈ اسسٹنٹس، باورچی اور دیگر ضروری اسٹاف کی کمی ہے جس کے نتیجہ میں سیفٹی کے علاوہ طلبہ کی بھلائی اور بہتر نگہداشت میں کمی آئی ہے۔ اقلیتی اقامتی اسکولوں میں حالیہ دنوں میں سمیت غذا کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔ آر ٹی آئی قانون کے تحت حاصل کردہ اطلاعات کے مطابق اقامتی اسکول سوسائٹی کے 205 اداروں میں 2669 ٹیچنگ اورنان ٹیچنگ اسٹاف کی جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ مخلوعہ جائیدادوں میں پرنسپل کی 72 جائیدادیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اہم مضامین کے جونیئر لکچررس دستیاب نہیں ہیں جن میں زوالوجی ، اردو ، تلگو ، فزکس اور میاتھمیٹکس شامل ہیں۔ ووکیشنل کورسس میں بھی ٹیچنگ اسٹاف کی تعداد درکار تعداد سے کم ہے۔ اسکولی سطح پر بائیو سائنس ، انگلش اور تلگو جیسے مضامین کے ٹیچنگ پوسٹ مخلوعہ ہیں۔ نان ٹیچنگ جائیدادوں میں فزیکل ڈائرکٹر 82 ، ویمن فزیکل ٹیچر 69 ، اسٹاف نرس 19 ، ٹائپسٹ 12 ، ہنگامی اسٹاف 75 اور باورچی کی 30 جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ گزشتہ تین برسوں میں کئی اداروں میں وارڈن ، لائبریرین اور اسٹاف نرسس کے تقررات نہیں کئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں سمیت غذا کے واقعات کی اہم وجہ اسٹاف کی کمی ہے ۔ جاریہ تعلیمی سال تعلیم ترک کرنے والے طلبہ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔ آر ٹی آئی جہد کار کریم انصاری نے ٹمریز سے آر ٹی آئی قانون کے تحت تفصیلات حاصل کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کے تحت چلنے والے اداروں میں کئی کوتاہیاں اور خامیاں ہیں۔ انہوں نے مضامین ٹیچرس اور جونیئر لکچررس کے عدم تقررات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ معاشی طور پر کمزور خاندانوں کے ہزاروں طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ تقررات کے عمل میں غیر معمولی تاخیر کے سبب موجودہ اسٹاف پر ایک سے زائد ذمہ داریوں کو نبھانے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ سوسائٹی کے تحت 2023 میں آخری مرتبہ تقررات کئے گئے تھے۔ اقلیتی اقامتی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے مخلوعہ جائیدادوں پر فوری تقررات ضروری ہے۔1