اسٹاکہوم میں امریکہ ۔ چین تجارتی مذاکرات کا پہلا دن مکمل

   

رات 8 بجے سے پہلے مذاکرات اختتام پذیر، فریقین نے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی

اسٹاک ہوم29جولائی (یو این آئی) چین اور امریکہ کے اعلیٰ حکام نے پیر کو سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ایک نئے دور کے تجارتی مذاکرات کا پہلا دن مکمل کر لیا، دنیا کی دو بڑی معیشتیں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی عالمی تجارتی پابندیوں کی مہم کے تناظر میں ایک نازک تجارتی جنگ بندی کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلے دن کے مذاکرات رات 8 بجے سے کچھ پہلے اختتام کو پہنچے ، دونوں فریقین نے مذاکرات کی پیش رفت سے متعلق کوئی تفصیل فراہم نہیں کی، تاہم امریکی محکمہ خزانہ کے ترجمان نے بتایا کہ بات چیت منگل کو دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے ۔یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں امریکہ اور چین نے ایک دوسرے پر بھاری تجارتی محصولات عائد کئے تھے ، تاہم مئی میں طے پانے والے ایک عارضی معاہدے کے تحت ان اقدامات کو وقتی طور پر واپس لے لیا گیا تھا۔یہ 90روزہ جنگ بندی 12 اگست کو ختم ہو رہی ہے ، لیکن اشارے مل رہے ہیں کہ اسٹاک ہوم میں جاری مذاکرات کے ذریعہ اس مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ امریکہ کی جانب سے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور چین کی طرف سے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں، مذاکرات سویڈن کی حکومت کے مرکزی دفتر روزنباد میں ہورہے ہیں۔مذاکرات سے قبل امریکی تجارتی نمائندے جیمی سن گریئر نے ’سی این بی سی‘ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں آج کسی بڑی پیش رفت کی امید نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ میری توقع ہے کہ ہم اب تک کئے گئے معاہدے پر عملدرآمد کا جائزہ لیں گے ، یہ دیکھیں گے کہ اہم معدنیات کی ترسیل دونوں ممالک کے درمیان جاری ہے یا نہیں اور مستقبل کے لئے متوازن تجارتی بنیادیں تیار کریں گے۔ تجارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مئی کے وسط میں طے پانے والی پابندیوں اور برآمدی کنٹرولز پر عارضی جنگ بندی میں مزید 90 روز کی توسیع ممکن ہے ۔اس توسیع سے اکتوبر کے آخر یا نومبر کے اوائل میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور چینی صدر ژی جن پنگ کی ممکنہ ملاقات کے لئے منصوبہ بندی میں آسانی ہو گی۔ فینانشل ٹائمز نے پیر کو رپورٹ کیا کہ امریکہ نے بیجنگ سے مذاکرات متاثر نہ ہوں، اس لیے چین کو ٹیکنالوجی کی برآمدات پر پابندیاں عارضی طور پر معطل کردی ہیں تاکہ ٹرمپ کو چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے لئے سازگار ماحول مل سکے۔چین اور امریکہ کے درمیان پچھلا مذاکراتی دور لندن میں ہوا تھا، مینروا ٹیکنالوجی فیوچرز کی سربراہ ایمیلی بینسن نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ لندن مذاکرات کے بعد سے امریکی انتظامیہ کی سوچ میں خاصی تبدیلی دکھائی دیتی ہے۔ ان کے مطابق اب ماحول زیادہ مثبت ہے اور توجہ اس بات پر ہے کہ کیا ممکن ہے ، تعلقات کو بہتر کیسے بنایا جائے اور کشیدگی بڑھانے والے عوامل کو کیسے روکا جائے ۔اگرچہ اب تک کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہوا لیکن ایمیلی بینسن کا کہنا ہے کہ کچھ نایاب معدنیات اور سیمی کنڈکٹرز کی ترسیل دوبارہ شروع ہو گئی ہے ، جو مثبت اشارے ہیں۔