تاجرین صحت عامہ پر اپنے منافع کو ترجیح دے رہے ہیں، جی ایچ ایم سی موبائیل لیاب ٹسٹوں میں انکشاف کینسر اور سانس کی بیماریوں کے خطرات، سڑکوں پر ناقص اور غیرمحفوظ غذائی اشیاء کی فروخت
حیدرآباد ۔ 9 نومبر (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کے سڑکوں پر فروخت ہونے والی کھانے پینے کی اشیاء (اسٹریٹ فوڈ) 35 فیصد ملاوٹ شدہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ فوڈ سیفٹی ان وہیلز کے عہدیداروں نے گزشتہ 2 سال سے سڑکوں پر فروخت ہونے والے اسٹریٹ فوڈ کے 4,528 نمونے اکھٹے کئے اور ان کا موبائیل لیاب میں ٹسٹ کیا گیا جس میں 35 فیصد ناقص اور غیرمحفوظ خوراک ہونے کی نشاندہی ہوئی ہے۔ جب بھی ان غذائی اجناس کا معائنہ کیا گیا ناقص اشیاء ہونے پر جرمانے بھی عائد کئے گئے۔ تاہم تاجرین کی اکثریت میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔ سڑکوں پر اسٹریٹ فوڈ کا کاروبار کرنے والے عوام کی صحت کا خیال کرنے کے بجائے صرف اپنے منافع کو ترجیح دے رہے ہیں۔ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹانڈرڈ اتھاریٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے) کے احکامات کے مطابق شہر میں کھانے میں ملاوٹ کو کنٹرول کرنے کیلئے جی ایچ ایم سی فوڈ سیفٹی کے عہدیداروں کے ذریعہ فوڈ سیفٹی آن وہیلز کے نام پر موبائیل لیابس کو متعارف کرایا ہے۔ شہر حیدرآباد میں اسٹریٹ فوڈ فروخت کرنے والے تاجروں کے پاس پہنچ کر فروخت کئے جانے والے غذائی اشیاء کا ٹسٹ کرتے ہوئے پتہ چلایا جارہا ہیکہ غذائی اشیاء کہیں ملاوٹ شدہ تو نہیں ہیں۔ اس طرح 22 نومبر 2022ء سے تاحال موبائیل لیاب کے ذریعہ مختلف علاقوں میں 4500 سے زائد اسٹریٹ فوڈ کا ٹسٹ کیا گیا۔ عہدیداروں نے ٹسٹ کے بعد اس بات کی نشاندہی کی ہیکہ گلی نکڑ پر اسٹریٹ فوڈ فروخت کرنے والے چند تاجر غذائی اشیاء میں ملاوٹ کررہے ہیں۔ چائے کے رنگ کیلئے گرانیور کا استعمال کیا جارہا ہے۔ عام طور پر گرم پانی میں چائے پتی استعمال کرنے پر رنگ آجاتا ہے لیکن چند لوگ استعمال شدہ پتی ٹھنڈے پانی میں ڈال کر رنگ تبدیل کررہے ہیں اس کے علاوہ سستا دودھ استعمال کررہے ہیں۔ چند لوگوں کے پاس آئی ایس آئی کی مہر بھی نہ ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اسٹریٹ فوڈس زیادہ تر تلی ہوئی اشیاء پر مشتمل ہوتی ہیں۔ پوری، وڈا، میسور بھجی کے علاوہ مرچی، چکن، مچھلی کو فرائی کرنے کیلئے استعمال ہونے والے تیل کو براون ہونے سے پہلے تبدیل کرنا چاہئے لیکن اس کے برعکس تاجروں کی اکثریت استعمال شدہ تیل میں نیا تیل ڈال رہے ہیں جو صحت عامہ کیلئے خطرناک ثابت ہورہا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہیکہ ایسے تیل کے استعمال سے کینسر اور سانس کی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ زیادہ دیر تیل کو ابالنے سے ٹوٹل پولہ کمپاونڈ (ٹی پی سی) بڑھتا ہے۔ کالی مرچ میں اینٹوں کا پاڈور، ہلدی میں رنگ بعض مقامات پر آٹا استعمال کیا جارہا ہے۔ ادرک لہسن بھی ملاوٹ شدہ ہے۔2