اسپیکر اسمبلی کی قانونی ماہرین سے مشاورت، ہائی کورٹ کے فیصلہ کا جائزہ

   

قواعد کے مطابق فیصلہ کرنے پرساد کمار کا اعلان، کڈیم سری ہری ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کی تیاری میں
حیدرآباد۔/11 ستمبر، ( سیاست نیوز) بی آر ایس کے منحرف ارکان سے متعلق تلنگانہ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر اسپیکر اسمبلی جی پرساد کمار نے ماہرین قانون سے مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اسپیکر کے دفتر کو ہدایت دی کہ منحرف ارکان کے خلاف بی آر ایس کی جانب سے داخل کی گئی درخواستوں کی سماعت کیلئے اندرون چار ہفتے شیڈول طئے کیا جائے۔ اسپیکر جی پرساد کمار نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ اس بارے میں جلد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔ اسپیکر نے کہا کہ عدالت نے چار ہفتے کا وقت دیا ہے اور وہ قواعد کے مطابق کارروائی کریں گے۔ اسپیکر نے انحراف کے مسئلہ پر مزید تبصرہ سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر دوران ہے۔ واضح رہے کہ بی آر ایس کے تین منحرف ارکان ڈی ناگیندر، کے سری ہری اور ٹی وینکٹ راؤ کے خلاف بی آر ایس ارکان کوشک ریڈی اور کے پی ویویکانند کے علاوہ بی جے پی رکن مہیشور ریڈی نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دینے کی اپیل کی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ اسپیکر اسمبلی سے شکایت کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد اسپیکر پرساد کمار نے قانونی ماہرین سے مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دستور کے مطابق عدلیہ کو اسپیکر کے امور میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں ماہرین قانون سے مشاورت کے بعد ہی اسپیکر کوئی موقف اختیار کریں گے۔ اسی دوران کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے والے کے سری ہری نے کہا کہ انحراف کے مسئلہ پر مختلف عدالتوں کے فیصلہ مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد سنگل جج کے فیصلہ کو ڈیویژن بنچ پر چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ سری ہری نے کہا کہ بی آر ایس قائدین کو انحراف کے مسئلہ پر تبصرہ کرنے کا اخلاقی حق نہیں ہے کیونکہ بی آر ایس دور حکومت میں کانگریس اور دیگر اپوزیشن ارکان کو انحراف کی ترغیب دیتے ہوئے پارٹی میں ضم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر بی آر ایس قائدین کا جشن منانا مضحکہ خیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور تلگودیشم کے ارکان اسمبلی کو بی آر ایس میں شامل کرتے وقت رکنیت سے نااہل قرار دینے کا خیال نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی آئندہ حکمت عملی کا جلد فیصلہ کیا جائے گا۔1