اسپیکر کو منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کیلئے مناسب وقت لینے کا مکمل اختیار

,

   

تلنگانہ ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ ، سنگل جج کے احکامات کالعدم، حکومت اور منحرف ارکان کو بڑی راحت
حیدرآباد ۔22۔نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے بی آر ایس کے منحرف ارکان کو نااہل قرار دینے کے معاملہ میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے واضح کردیا کہ منحرف ارکان کے خلاف درخواستوں کی یکسوئی کے لئے اسپیکر کو مہلت مقرر نہیں کی جاسکتی اور اسپیکر مناسب وقت دیتے ہوئے فیصلہ کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس الوک ارادھے اور جسٹس سرینواس راؤ پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے اندرون چار ہفتے منحرف ارکان کے خلاف درخواستوں کی یکسوئی سے متعلق سنگل جج جسٹس بی وجئے سین ریڈی کے احکامات کو کالعدم کردیا۔ سکریٹری لیجسلیچر ڈاکٹر نرسمہا چاریلو نے سنگل جج کے احکامات کو ڈیویژن بنچ پر چیلنج کیا تھا ۔ چیف جسٹس الوک ارادھے کی زیر قیادت بنچ نے تقریباً ایک ہفتہ تک روزانہ سماعت کرتے ہوئے فریقین کے دلائل کا نوٹ لیا اور گزشتہ دنوں اپنا فیصلہ محفوظ کردیا تھا۔ چیف جسٹس نے آج اپنا فیصلہ سنایا جس سے اسپیکر اسمبلی اور تلنگانہ حکومت کو بڑی راحت ملی ہے ۔ سنگل جج نے سکریٹری لیجسلیچر کو ہدایت دی تھی کہ وہ منحرف ارکان کے خلاف داخل کی گئی درخواستوں کو اسپیکر کے روبرو پیش کرتے ہوئے سماعت کا شیڈول طئے کریں۔ سنگل جج نے اندرون 4 ہفتے منحرف ارکان کے خلاف درخواستوںکی یکسوئی کی ہدایت دی تھی۔ سکریٹری لیجسلیچر نے اپنی درخواست میں کہا کہ اسپیکر کو فیصلہ کرنے کیلئے مناسب وقت لینے کا اختیار حاصل ہے اور عدالت کی جانب سے مہلت مقرر نہیں کی جاسکتی۔ چیف جسٹس نے سنگل جج کے فیصلہ کو کالعدم کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر مناسب وقت میں درخواستوں پر فیصلہ کرسکتے ہیں۔ شیڈول 10 کے مطابق اسپیکر منحرف ارکان کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ کریں۔ چیف جسٹس نے فیصلہ میں کہا کہ انسداد انحراف قانون اور اسمبلی کی پانچ سالہ میعاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسپیکر کو فیصلہ کرنا چاہئے ۔ بی آر ایس کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے کڈیم سری ہری ، ٹی وینکٹ راؤ اور ڈی ناگیندر کو اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دینے کیلئے بی آر ایس ارکان اسمبلی کوشک ریڈی اور کے پی ویویکانند نے اسپیکر اسمبلی سے نمائندگی کی ہے۔ ڈی ناگیندر کو نااہل قرار دینے کیلئے بی جے پی فلور لیڈر اے مہیشور ریڈی نے علحدہ پٹیشن دائر کی ہے۔ اسپیکر کی جانب سے درخواستوں پر فیصلہ کرنے میں تاخیر پر بی آر ایس اور بی جے پی ارکان ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے جس پر 9 ستمبر کو سنگل جج نے چار ہفتوں میں درخواستوں کی یکسوئی کی ہدایت دی تھی۔ چیف جسٹس نے منحرف ارکان کے خلاف دائر کی گئی تینوں درخواستوں کی یکسوئی کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کو مناسب وقت میں درخواستوں کی یکسوئی کرنی چاہئے ۔ واضح رہے کہ بی آر ایس سے منتخب ہونے کے بعد تینوں ارکان اسمبلی نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ہائی کورٹ نے منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کے سلسلہ میں اسپیکر کو کوئی بھی ہدایت دینے سے گریز کیا اور واضح کیا کہ اسپیکر کے پاس اختیار ہے کہ وہ درخواستوں کی یکسوئی کی کیلئے مناسب وقت دیں۔ ایڈوکیٹ جنرل سدرشن ریڈی نے سنگل جج کے فیصلہ کے خلاف دلائل پیش کئے جبکہ سینئر ایڈوکیٹس موہن راؤ اور رام چندر راؤ نے بی آر ایس ارکان اسمبلی کی پیروی کی ۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ منحرف ارکان کے خلاف درخواستوں کی یکسوئی کے سلسلہ میں اسپیکر کے پاس کوئی مقررہ مدت کی گنجائش نہیں ہے اور وہ فیصلہ کیلئے مناسب وقت لے سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ نے بی آر ایس کے منحرف ارکان کو بھی راحت دی ہے جنہیں نااہل قرار دینے کیلئے بی آر ایس نے مہم شروع کی تھی ۔ ہائی کورٹ ڈیویژن بنچ کے فیصلہ کے بعد بی آر ایس کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کی گنجائش موجود ہے۔ واضح رہے کہ بی آر ایس کے ٹکٹ پر منتخب 10 ارکان اسمبلی مختلف مراحل میں کانگریس میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں اور انہوں نے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیئے بغیر ہی شمولیت اختیار کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کانگریس میں شمولیت کے باوجود اسمبلی کے ریکارڈ میں منحرف ارکان کو بی آر ایس ارکان کی حیثیت سے شناخت کو برقرار رکھا گیا ہے۔1