اسکولس پر توجہ ، ڈائیٹ کالجس کو حکومت کی توجہ کا انتظار

   

حیدرآباد ۔ 14 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز) : حکومت تلنگانہ کی جانب سے سرکاری اسکولس میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور منا اورو ۔ منا بڈی پروگرام کے تحت اسکولس میں انفراسٹرکچر سہولتیں فراہم کرنے پر توجہ دی جارہی ہے جب کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ٹیچرس پیدا کرنے والے اداروں سے حکومت کی توجہ ہٹ گئی ہے ۔ موجودہ ڈسٹرکٹ انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ (DIET) کالجس اس کی بہترین مثال ہیں چونکہ فی الوقت ریاست بھر میں صرف 10 کالجس ہی کام کررہے ہیں وہ بھی اسٹاف اور انفراسٹرکچر کی کمی کے ساتھ ۔ روزگار پر مبنی کورس ، ڈپلومہ ان یلیمنٹری ایجوکیشن (D.El.Ed) ایک ایسا کورس ہے جس کی ٹیچرس بننے کے خواہاں طلبہ میں بہت مانگ ہوتی ہے ۔ بالخصوص دیہی علاقوں کے طلبہ انٹر میڈیٹ کے بعد اس کورس کو ترجیح دیتے ہیں ۔ سکنڈری گریڈ ٹیچر (SGT) بننے کے خواہاں امیدواروں کے لیے ڈائیٹ پہلی پسند ہوتی ہے ۔ لیکن حیرت انگیز طور پر اس کورس کے تعلق سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد ختم ہوگئی ۔ کئی خواہش مند لوگوں کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے اسے نظر انداز کرنے کے باعث اس میں داخلوں میں کمی ہوگئی ہے ۔ ڈائیٹ کالجس قائم کرنے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی ، تلنگانہ کے قیام کے بعد اس کے کوئی نئے کالجس منظور نہیں کئے گئے ، حالانکہ اضلاع کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 10 سے 33 کیا گیا لیکن ڈائیٹ کالجس وہی 10 پر رکے ہوئے ہیں ۔ ان میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ۔ وہ ادارے آوٹ سورسنگ اسٹاف کی جانب سے چلائے جارہے ہیں ۔ 2014 سے کوئی ریگولر اسٹاف کے تقررات نہیں ہوئے ۔ چیف منسٹر نے اعلان کیا کہ حکومت اس سال 13000 سے زائد ٹیچرس کے تقررات کرے گی ۔ ان میں نصف ایس جی ٹیز ہوں گے ۔ ایس جی ٹی ٹرینرس جنہوں نے گذشتہ سات سال میں ڈائیٹ کالجس سے کامیاب ہو کر نکلے ہیں ان کے کورس کو انسٹرکٹرس کے بغیر مکمل کئے ہیں ۔ موجودہ ٹریننگ انسٹی ٹیوشنس کو بری طرح نظر انداز کردیا گیا ہے اور وہ بہت خراب حالت میں ہیں ۔ اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ اس سلسلہ میں بے اعتنائی کا مظاہرہ کررہا ہے اور طلبہ اور اولیائے طلباء کی درخواستوں پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے ۔ زیادہ تر ڈائیٹ کالجس خاطر خواہ اسٹاف اور انفراسٹرکچر کے بغیر چلائے جارہے ہیں ۔ اضلاع وقار آباد اور میدک میں موجود ڈائیٹ کالجس کے طلبہ کے مطابق ان کالجس میں کئی برسوں سے کوئی ریگولر فیکلٹی کے تقررات نہیں کئے گئے ۔ ان اداروں میں جو لکچررس پڑھا رہے ہیں انہیں مختلف ہائی اسکولس سے ڈیپوٹیشن پر ان کالجس میں مامور کیا گیا ہے جس سے تعلیم کا معیار متاثر ہورہا ہے ۔۔