اسکولوں میں سماجی دوری پر عمل انتہائی مشکل

   

ناکافی جگہ سے مشکلات ۔ والدین و اولیائے طلبہ میں الجھن
حیدرآباد۔ تلنگانہ کے سرکاری یا خانگی اسکولو ں میں 6 فیٹ کے فاصلہ کے ساتھ اسکولوں میں طلبہ کو بٹھانے کا انتظام کیاجانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے اس کے باوجود حکومت کی جانب سے چھٹویں تاآٹھویں جماعت کیلئے باضابطہ تعلیم کے آغاز کے اعلان سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حقائق سے آگہی کے حصول کے بغیر یہ فیصلہ کیا گیا کئی سرکاری اسکولوں میں جہاں کورونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کے ساتھ تعلیم کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ان ں میں جگہ ناکافی ہے اور یہی صورتحال خانگی اسکولوں کی ہے جس سے تلنگانہ میں باضابطہ تعلیم کا آغاز سنگین مسئلہ بن سکتا ہے ۔حکومت سے خانگی اسکولوں کے مطالبہ کے پیش نظر چھٹویں تا آٹھویں جماعتوں کیلئے رہنمایانہ خطوط کے ساتھ تعلیم کے آغاز کی اجازت دی گئی ہے لیکن کلاس میں شریک طلبا کے والدین یا سرپرستوں کو یہ اقرار نامہ حوالہ کرنا ہوگا کہ اگر اسکول جانے کے دوران ان کے بچہ کو کوئی بیماری لاحق ہوتی ہے یا وہ کورونا سے متاثر ہوتے ہیں تو والدین اس کی ذمہ داری اپنے سر لیں گے اس کیلئے انتظامیہ یا حکومت کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جائے گا۔ مہاراشٹرا میں 4 اسکولوں میں گذشتہ یوم 229طلبہ کو کورونا کی توثیق نے والدین اور سرپرستوں میں ہلچل پیدا کردی اور کہا جار ہاہے کہ جو والدین اور سرپرست بچوں کو اسکولوں روانہ کرنے راضی تھے اب وہ خدشات کا شکار ہونے لگے ہیں۔ سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کا کہناہے کہ وہ حکومت کے احکام کے مطابق کلاسس کے اہتمام کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ایک کلاس میں 20طلبہ کو بیٹھنے کی گنجائش کے بعد اسکول میں موجود کلاسس میں جگہ ناکافی ہے اور وہ کھلے صحن یا چھت پر تعلیم دینے پر مجبور ہیں۔خانگی اسکولوں میں بھی ایک کلاس میں 20طلبہ کو بیٹھنے کے علاوہ 6 فیٹ کا فاصلہ یقینی بنانا ممکن نہیں ہے۔شہر اور اضلاع کے والدین بھی تذبذب کا شکار ہیں۔