اسکولوں کی جانب سے فیس کی ادائیگی کیلئے سرپرستوں پر دباؤ کی شکایت

,

   

حکومت کے احکامات نظر انداز، لاک ڈاؤن سے پریشان حال خاندانوں کی نئی الجھن
حیدرآباد ۔6۔ مئی(سیاست نیوز) کورونا لاک ڈاون کے نتیجہ میں گزشتہ 45 دن سے عوام مختلف مسائل کا سامنا کر رہے ہیں ۔ خاص طور پر غریب اور متوسط طبقات کی پریشانیوں اور تکالیف کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔ لاک ڈاؤن نے ہر سطح پر اور ہر شعبہ کو متاثر کیا ہے۔ عوامی پریشانی اور خاص طور پر مالی مشکلات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے کئی اعلانات کئے ۔ کرایہ داروں سے تین ماہ تک کرایہ وصول نہ کرنے کی ہدایت دی گئی ، اس کے علاوہ کالجس انتظامیہ کو فیس کے لئے اصرار نہ کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ۔ اسی طرح تعلیمی سال 2020-21 کی ٹیوشن فیس میں اضافہ نہ کرنے اور اسکولوں میں ماہانہ اساس پر فیس وصول کرنے کی ہدایت دی گئی ۔ ایک طرف حکومت کے احکامات برقرار ہیں تو دوسری طرف اسکولوں کے انتظامیہ کی جانب سے طلبہ اور ان کے سرپرستوں پر فیس کی ادائیگی کیلئے مسلسل دباؤ بنایا جارہا ہے ۔ پرانے شہر میں واقع کئی معیاری سمجھے جانے والے اسکولوں کے انتظامیہ کی جانب سے فیس کی ادائیگی کے سلسلہ میں سرپرستوں کو مسلسل ٹیلی فونک اور واٹس ایپ پیامات دیئے جارہے ہیں۔ سرپرستوں نے شکایت کی کہ جاریہ ماہ بقایہ کی مکمل فیس کی عدم ادائیگی کی صورت میں چالان وصول کرنے کی دھمکی دی جارہی ہے۔ ایسے وقت جبکہ گزشتہ دو ماہ سے عوام معاشی مسائل کا شکار ہیں، اسکولوں کی جانب سے فیس کی ادائیگی کیلئے اصرار کرنا غیر انسانی اور غیر واجبی ہے ۔ جس طرح تین ماہ تک مکانات کا کرایہ وصول نہیں کیا جا ئے گا ، اسی طرح سرپرستوں کو بھی اسکول کی فیس کی ادائیگی میں رعایت دی جانی چاہئے ۔ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن نے خانگی اور کارپوریٹ جونیئر کالجس کے انتظامیہ کو فیس کے لئے اصرار نہ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔

اسی طرح محکمہ اسکول ایجوکیشن کو چاہئے کہ وہ فیس کے سلسلہ میں علحدہ احکامات جاری کریں۔ اسپیشل چیف سکریٹری چترا رام چندرن نے 21 اپریل کو جی او آر ٹی 46 جاری کرتے ہوئے اسکولوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ تعلیمی سال 2020-21 ء میں ٹیوشن فیس کا اضافہ نہ کریں اور ٹیوش فیس ماہانہ اساس پر وصول کی جائے۔ احکامات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں اسکول کی مسلمہ حیثیت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ محکمہ تعلیم کو چاہئے کہ وہ بقایہ فیس کی وصولی میں سرپرستوں پر دباؤ بنانے کے خلاف اسکولوں کو پابند کریں اور ہیلپ لائن نمبر جاری کریں جس پر ایسے اسکولوں کی شکایت کی جاسکے جو والدین کو پیامات بھیج کر فیس ادا کرنے کیلئے دباؤ بنا رہے ہیں ۔ سرپرستوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی پریشانی کے سبب وہ روزانہ کے گھر کے اخراجات کی پابجائی سے قاصر ہیں، ایسے میں خانگی اور کارپوریٹ اسکولوں کی جانب سے بھاری رقم ادا کرنے کا مطالبہ افسوسناک ہے ۔ حکومت کو اس جانب فوری توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔