پرانے شہر کے شمشیر گنج میں کشیدگی، پولیس کی چوکسی سے حالات قابو میں
حیدرآباد۔ 11 ڈسمبر (سیاست نیوز) پرانے شہر کا علاقہ شمشیر گنج میں اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب اسکولی بچوں کے آپسی جھگڑے کو فرقہ وارانہ رنگ دیا گیا تاہم پولیس نے بروقت چوکسی اختیار کرتے ہوئے اس واقعہ پر قابو پالیا۔ تاہم سوشل میڈیا پر واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دیتے ہوئے بھڑکایا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک خانگی اسکول میں چند طلبہ کے درمیان جھگڑا ہوا جن طلبہ میں بحث و تکرار ہوئی ان کا تعلق مختلف مذاہب سے ہے۔ ایک طالب علم کو مارپیٹ کرنے کا اقلیتی طلبہ پر الزام لگاتے ہوئے ایاپا سوامی کے بھکتوں کی کثیر تعداد شمشیر گنج پر جمع ہوگئی۔ اسکول میں جبراً داخل ہوئے اقلیتی طبقہ کے طلبہ کو ہراساں کیا گیا اور طلبہ کے والدین کے ساتھ بھی مارپیٹ کی گئی۔ پولیس نے ان احتجاجی ایاپا سوامی کے بھکتوں کو مین روڈ پر آنے سے روک دیا اور مسئلہ کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے کا مشورہ دیا چونکہ طلبہ کم عمر ہیں اور ایک ہی اسکول کے طالب علم ہیں اور ان کے درمیان نفرت نہیں رہتی۔ بات چیت کے بعد وہ آپس میں پھر گھل مل جائیں گے تاہم ایاپا سوامی کے بھکتوں نے پولیس اور اسکول انتظامیہ کی ایک نہیں سنی جس کے بعد حالات کو بے قابو ہوتا ہوا دیکھ کر ڈپٹی کمشنر آف پولیس ساؤتھ زون سنیہامہرا بھی شمشیر گنج پہنچی اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد پولیس کی زائد فورسیس کو طلب کرتے ہوئے علاقہ میں تعینات کردیا۔ پولیس حالات پر سخت نظر رکھے ہوئے ہے۔ علاقہ میں سادہ لباس پولیس کو بھی تعینات کردیا گیا ہے اور طلائی گردی بڑھادی گئی ہے۔ پولیس کی جانب سے سوشل میڈیا پر گہری نظر رکھی گئی ہے اور امکان ہے کہ امن کمیٹی کا اجلاس طلب کرتے ہوئے معاملہ کی یکسوئی کی جائے گی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق شمشیر گنج میں واقع اسکول میں طلبہ کے درمیان جھگڑا ہوا اور یہ اسکول کا اندرونی اور آپسی جھگڑا سمجھا جارہا ہے۔ اسکول میں ایاپا مالا ڈالے ہوئے طالب علم اور اقلیتی طبقہ کے طالب علم کے درمیان بحث و تکرار ہوئی اور جھگڑا ہوا جس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔ پولیس سارے معاملہ کی تحقیقات کررہی ہے۔ ع