٭ نداء فاطمہ انتظامیہ کے خلاف احتجاج کا چہرہ بن چکی ہے، جسے وہ اپنی ہم اپنی اسکولی ساتھی شہلا شیریں کی کلاس روم میں سانپ ڈسنے سے موت کا ذمہ دار مانتی ہے۔ کیرالا کے کوزیکوڈ میں یہ واقعہ چہارشنبہ کو پیش آیا۔ جمعرات کو جب میڈیا سلطان بتھری میں واقع گورنمنٹ سروجنا ووکیشنل ہائیر سکنڈری ایجوکیشن اسکول پہنچا جہاں شہلا فوت ہوئی، نداء نے صحافیوں کو ایک سائنس ٹیچر کی لاپرواہی سے واقف کرایا جس نے شہلا کی دواخانہ کو منتقلی میں تاخیر کردی۔ نداء کی کیمرہ کے سامنے پُراعتماد انداز میں بولنے اور سخت موقف اختیار کرنے پر میڈیا مزید متوجہ ہوا۔ جلد ہی اسے ایک نیوز چیانل اسٹوڈیو نے لائیو ٹیلی کاسٹ کیلئے مدعو کیا۔ اُس کی بے باکانہ راست گوئی نے سوشل میڈیا کی بھی توجہ حاصل کی۔ اس دوران نداء فاطمہ کی ایک تصویر (زیرنظر) تیزی سے پھیل گئی جو اکٹوبر میں نیشنل ہائی وے 766 پر رات کی ٹریفک پر امتناع کے خلاف مقامی مکینوں کے ساتھ احتجاج کی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ شہلا کی موت کے خلاف نداء کا احتجاج کس طرح ہے۔